عمران خان کا نواز شریف کے لیے ایک نیا انتباہ
15 دسمبر 2014پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ عوام نے فیصلہ دے دیا ہے کہ 2013 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی، اب وزیر اعظم نواز شریف اس دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشنل کمیشن بنایئں وگرنہ وہ حکومت نہیں کر سکیں گے۔ پیر کی شام لاہور میں مال روڈ پر منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے سوال اٹھایا کہ اگر میاں صاحب کے امیدوار انتخاب جیتے ہوئے ہیں تو پھر ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے کیوں ڈرتے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے آبائی شہر لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے پیر کو روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کے علاوہ بڑی سڑکوں کو روکاٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
شہر کیپیر کے دن لاہور میں بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ مال بھی بند رہیں، بیشتر نجی سکول پہلے ہی چھٹی کا اعلان کر چکے تھے جبکہ سرکاری اسکولوں اور دفاتر میں بھی حاضری بہت کم رہی۔ شہر میں چلنے والی میٹرو بس سروس کو بھی احتجاجی سرگرمیوں کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔
پیر کے روز ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کو بھی ایک دن کے لیے موخر کر دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے کارکن ٹھوکر نیاز بیگ، لبرٹی چوک گلبرگ، والٹن، ڈیفنس چوک، بھٹہ چوک، بابو صابو ، چوک یتیم خانہ، شاہدرہ اور فیروزپور روڈ سمیت شہر کے بیس سے زائد مقامات پر دھرنا دیے بیٹھے رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکن بہت بڑی تعداد میں لاہور کی مرکزی شاہراہ مال روڈ پر بھی موجود رہے اور وہاں مال روڈ پر میلے کا سا سماں بندھا رہا جبکہ کارکنوں کی ٹولیاں تحریک انصاف کے ترانوں پر رقص کرتی بھی دکھائی دیں۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ تحریک انصاف کے پرچم اور بینرز بھی بڑی تعداد میں نظر آئے، ایک بڑا سٹیج بھی تیار کیا گیا، جہاں عمران خان نے آج شام تفصیلی خطاب کیا۔ اس احتجاج میں حصہ لینے کے لیے عمران خان جب لاہور پہنچے تو انہوں نے کارکنوں کی بڑی تعداد کے ساتھ جلوس کی صورت میں شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور احتجاجی دھرنوں والے مقامات سے گزرے۔
پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریک انصاف دونوں کی طرف سے احتجاج کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔ عمران خان نے لاہور آمد کے بعد کہا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کا احتجاج کامیاب رہا ہے جبکہ پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے پیر کی دوپہر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کے شہریوں نے احتجاج کی کال کو مسترد کر دیا ہےاور پی ٹی آئی کے کارکنان زبردستی دکانیں بند کروا رہے ہیں۔ ان کے الفاظ میں پاکستان تحریک انصاف کے تھوڑے سے کارکنوں نے لاہور کے ایک کروڑ اور بیس لاکھ شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کے لیے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے، احتجاجی پروگراموں کے پلان سی کے تحت اب شہر بند کروائے جا رہے ہیں۔ آٹھ دسمبر کو فیصل آباد اور بارہ دسمبر کو کراچی بند کروانے کے بعد آج پیر کے روز لاہور میں احتجاج کیا گیا۔
عمران خان نے اٹھارہ دسمبر کو پورے ملک کو احتجاجی سرگرمیوں کے ذریعے بند کر دینے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ آج بروز پیر اپنے تازہ بیان میں عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بننے تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ انہوں نے احتجاج کے پیش نظر شہریوں کو ہونے والی تکالیف پر معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ وہ عوام کی بہتری کے لیے چار ماہ سے احتجاج کر رہے تھے لیکن اب ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی آپشن باقی نہیں بچا تھا۔
شہر کے بعض علاقوں میں تحریک انصاف کے کارکنوں اور عام شہریوں میں محاذ آرائی کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ بعض جگہوں پر مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں ہلکی پھلکی جھڑپوں کی خبریں بھی آئیں ہیں۔ چند ایک مقامات پر تحریک انصاف کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ہے لیکن شہر میں ڈیوٹی پر موجود پندرہ ہزارسے زائد پولیس اہلکار مظاہرین سے ذرا فاصلے پر ہی رہے۔ تاہم پنجاب حکومت کے ترجمان نے جلاؤ گھراؤ میں ملوث تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔