غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں میں اضافہ
9 جولائی 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ہلاکتیں فلسطینی شدت پسندوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے دوسرے دِن ہوئی ہیں۔ ایمرجنسی سروسز کے ترجمان اشرف القدرہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ہلاکتیں غزہ سٹی کے شمالی علاقے بیت حنون میں ایک گھر پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں ہوئیں ہیں۔
قدرہ نے بتایا کہ وہ گھر فلسطینی اسلامک جہاد کے عسکری دھڑے القدس بریگیڈ کے ایک کمانڈر کا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں وہ کمانڈر بھی ہلاک ہو گیا ہے۔
اشرف القدرہ نے مزید بتایا کہ اس کمانڈر کے خاندان کے پانچ افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں ان کے والدین، ایک خاتون اور دو بچے شامل ہیں۔
منگل کو غزہ پر ہونے والے مختلف حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر تیئس افراد ہلاک ہوئے۔ ایک اور حملے میں چار شدت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر اپنی فضائی کارروائیاں روک دے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا ہے کہ وہ حملے رکوانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
منگل کو رات گئے انہوں نے ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے ایک بیان میں کہا: ’’فلسطینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی تمام بین الاقوامی تنظیموں سے رابطہ کرے گی۔‘‘
غزہ سے شدت پسندوں نے منگل کو اسرائیلی علاقوں تل ابیب اور یروشلم پر راکٹ بھی فائر کیے۔ اے ایف پی کے مطابق گزشتہ چار ہفتوں سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت اسرائیل اسلام پسند حماس تحریک سے نمٹنے پر تُلا دکھائی دیتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو بتایا تھا کہ وسط جون سے لے کر اب تک اسرائیلی علاقوں پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر گئی ہےجن میں سے پچیس اتوار کو کیے گئے۔
اسرائیل نے راکٹ حملوں کے ردِ عمل میں پیر کو علی الصبح غزہ پر فضائی حملے شروع کر دیے۔ ابتدائی حملوں میں حماس کے سات فائٹر ہلاک ہو گئے تھے۔ اسرائیل کے ساتھ 2012ء کی لڑائی کے بعد یہ بدترین وقت ہے۔
یہ کارروائیاں شروع ہونے سے پہلے اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو یقین دلایا تھا کہ ملک کے جنوبی علاقوں کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ضروری قدم اٹھایا جائے گا۔