یورپی یونین کونسل کے آئندہ صدر ملک کے لیے متعدد چیلنجز
22 دسمبر 2024یورپی یونین کی کونسل کی ششماہی صدارت یکم جنوری 2025 ء سے پولینڈ کو سونپی جائے گی۔ اس وقت اس کا موٹو یورپ اور سکیورٹی ہے تاہم نئے سال کی ششماہی کے دوران وارسا کی ترجیحات یورپی سلامتی کے گرد گھومتے بہت سے چیلنجز سے نمٹنا ہوگی۔ پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ وارسا کو متحد بحرانوں کے پس منظر میں کام کرنا ہوگا۔ ان میں سر فہرست یوکرین، جارجیا اور مشرق وسطیٰ کے بحران ہیں۔ اس کے علاوہ یورپی سلامتی کے ضمن میں بیرونی اور اندرونی سلامتی سے لے کر اقتصادی، توانائی اور خوراک کے علاوہ صحت عامہ کے شعبوں میں مسائل سے نمٹنا اور مستقبل کے لیے بہتر پالیسی سازی پولینڈ کے لیے بڑے چیلنجز ہوں گے۔
یورپی یونین کی صدارت: ہنگری کی توجہ تارکین وطن کے مسئلے پر ہو گی، اوربان
پولینڈ مزید کیا کچھ کرنا چاہتا ہے؟
وارسا حکومت یورپی کمپنیوں کے مابین مسابقت کو مضبوط بنانے پر بھی توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہے۔ اس کا مقصد خاص طور سے توانائی کی قیمتوں میں کمی لانا ہے۔ پولینڈ یورپی یونین میں نئے ممبر ممالک کی شمولیت کے ذریعے اس یورپی اتحاد کا دائرہ وسیع تر کرنا چاہتا ہے۔ ان میں خاص طور پر بلقان ممالک کی شمولیت کو اہمیت حاصل ہے۔ جیسے جیسے وارسا یورپی یونین کی صدارت سنبھالنے کے نزدیک آ رہا ہے، یوکرین پر روسی حملے کے خلاف اور یوکرینی دفاع کے لیے مذاکرات کی میزبانی کی تیاریاں تیز تر کر رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹسک نے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں سے یوکرین میں جنگ بندی کی صورت میں غیر ملکی فوجیوں کو تعینات کرنے کا امکان کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹسک کے بقول، ''پولینڈ فی الحال ایسی کسی کارروائی کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا ہے۔‘‘
یورپی یونین کی ششماہی صدارت اب سویڈن نے سنبھال لی
ٹسک نے گزشتہ ہفتے یہ بھی کہا تھا کہ یوکرین کے لیے امن مذاکرات ''اس سال کے موسم سرما میں شروع ہو سکتے ہیں۔‘‘
پولینڈ بطور نیٹو رکن
پولینڈ 32 ملکی فوجی اتحاد نیٹو کا بھی رکن ہے اور ہمسایہ ملک یوکرین کا کٹر حمایتی اور کییف کو مغربی فوجی امداد کے لیے لاجسٹک فراہم کرنے والے مرکز کی حیثیت سے بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالاس نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا، ''ہمیں یوکرین میں امن مشن کے لیے امن کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا اس کے لیے ہمیں روس کی گولہ باری روکنے کی ضرورت ہے، جو وہ نہیں کر رہا ہے۔
یورپی یونین کی صدارت پہلی بار چھوٹے سے ملک ایسٹونیا کے پاس
غیر قانونی امیگریشن یورپ کا ایک بڑا مسئلہ
یورپی یونین کونسل کی آئندہ ششماہی کے لیے صدارتی ذمہ داری سنبھالنے والے ملک پولینڈ کو ایک اور بڑے چیلنج کا سامنا ہوگا، اس کا تعلق یورپی ممالک کی طرف آنے والے غیر قانونی تارکین وطن سے ہے۔
اس بارے میں اطالوی وزیر اعظم نے بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین روس اور دیگر ممالک کو امیگریشن کے ذریعے سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی۔
جرمنی: مستقل سرحدی نگرانی، غیر قانونی افراد کی آمد میں کمی
فن لینڈ میں منعقدہ یورپی یونین کی سکیورٹی سمٹ میں شرکت کے بعد اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا، ''میری رائے میں غیر قانونی امیگریشن کے مسئلے سے صرف اور صرف یک یکجہتی کی بنیاد پر نمٹنے کے بارے میں بحث ایک غلطی تھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''نتیجہ یہ ہے کہ ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہم اپنی بیرونی سرحدوں کا دفاع کرنا چاہتے ہیں اور کریں گے۔ روس یا مجرمانہ تنظیموں کو ہماری سکیورٹی کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔‘‘
ہر چھ ماہ بعد یورپی یونین کا ایک رکن ملک یورپی کونسل کی سربراہی چھ ماہ کے لیے سنبھالتا ہے۔ 2024ء میں یہ ذمہ داری بیلجیئم اور ہنگری نے ادا کی جبکہ 2025ء میں یہ ششماہی ذمہ داری پولینڈ اور ڈنمارک سنبھالیں گے۔
ک م/ا ب ا (روئٹرز، ڈی پی اے)