فاٹا کا انضمام، مسودہ قانون پر صدارتی دستخط ہو گئے
31 مئی 2018اس قانون کے تحت افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں پر مبنی فاٹا کے قریب پچاس لاکھ افراد کو اب دیگر پاکستانیوں جیسے حقوق حاصل ہوں گے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے یہ بل منظور ہونے کے بعد اسے صدر کے دستخط کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اس بل کو فاٹا کے شہریوں کے لیے امید کی کرن قرار دیا گیا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سے فاٹا میں برطانوی سامراجی قانوانین کا نفاذ تھا۔ نہ ہی یہاں کے شہریوں کو عدالتی نظام تک رسائی حاصل تھی نہ ہی ان کے پاس پاکستانی شہریوں کی طرح شناختی کارڈ تھے۔
سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام نے اس بل کی منظوری پر شدید اعتراض کیا تھا۔ ان کی رائے میں فاٹا کے انضمام کا فیصلہ کرتے وقت علاقے کے عوام سے ان کی رائے نہیں پوچھی گئی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جی یو آئی کی مخالفت کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ان کا فاٹا میں سیاسی اثر و رسوخ کم ہو جائے گا۔
اس سیاسی جماعت کی مخالفت کے باوجود یہ بل منظور کر لیا گیا تھا اور صدر ممنون حسین نے اس بل پر دستخط اس دن کیے ہیں، جس دن پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر رہی ہے۔ اب پاکستان میں پچیس جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔
ب ج/ ا ا (اے پی)