فرانس میں فرانسوا بائرو نئے وزیر اعظم نامزد
13 دسمبر 2024فرانس میں پچھلے کئی دنوں سے کافی زیادہ سیاسی بے یقینی پائی جاتی تھی۔ گزشتہ ہفتے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے لائی گئی پارلیمانی تحریک عدم اعتماد کی اکثریتی رائے سے منظوری کے بعد وزیر اعظم مشیل بارنیئر کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔
قبل ازیں رواں برس جون اور جولائی میں ہونے والے انتخابات میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت نہ ملنے کے باعث ملک میں سیاسی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ فرانس اس بے یقینی کے ساتھ ساتھ اپنے ذمے قومی قرضوں میں مسلسل اضافے اور بجٹ میں خسارے کے باعث سنگین اقتصادی مسائل سے بھی دوچار ہے۔
اب جب کہ نئے سال کے آغاز میں قریب دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں، فرانس میں 2025ء کے لیے بجٹ کی منظوری اب تک تعطل کا شکار ہے۔ اپوزیشن جماعتیں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے فوری استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں، تاہم ماکروں حزب اختلاف کے اس مطالبے کو بھرپور طور پر مسترد کر چکے ہیں۔
ملکی سیاست میں طاقت کا پیچیدہ توازن
فرانس کی قومی اسمبلی میں تین بڑے سیاسی گروپ موجود ہیں، جن میں سے کوئی بھی واضح اکثریت نہیں رکھتا۔ بائیں بازو کے گروپ میں سوشلسٹ، کمیونسٹ، گرینز اور پاپولسٹ شامل ہیں۔ ایک اور گروپ ماکروں کی حامی اور اعتدال پسندانہ رجحانات کی حامل سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے جبکہ تیسرا گروپ دائیں بازو کی قوم پرست جماعتوں کا ہے، جن کی قیادت مارین لے پین کر رہی ہیں۔
بائیں بازو کی جماعتوں اور دائیں بازو کے قوم پرستوں کا غیر متوقع اتحاد بارنیئر کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنا تھا۔
اب فرانسوا بائرو کو ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جو زیادہ سے زیادہ سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل سکے۔ اگرچہ یہ توقع نہیں کی جا رہی کہ یہ سیاسی جماعتیں کسی رسمی اتحاد کا حصہ بنیں گی، تاہم ان سے یہ امید کی جائے گی کہ وہ بجٹ کی منظوری کے عمل میں حکومت سے تعاون کریں اور فوری طور پر نئی حکومت کو بھی گرانے کی کوئی کوشش نہ کریں۔
فرانسیسی آئین کے مطابق گزشتہ اور نئے پارلیمانی انتخابات کے درمیان کم از کم ایک سال کا وقفہ لازمی ہے۔
صدر ماکروں نے اپنے استعفے کے اپوزیشن مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے اقتدار کی مقررہ پانچ سالہ مدت مکمل کرنے کا عزم اظہار کیا ہے، جو 2027ء میں پوری ہو گی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستی اداروں کو مؤثر طریقے سے چلائیں اور ملکی خود مختاری کے تحفظ اور عوامی سلامتی کو بھی یقینی بنائیں۔
صدر ماکروں نے بائیں اور دائیں بازوؤں کے دونوں سیاسی گروپوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے انتہاپسند نظریات اور اقدامات کے ذریعے ملکی سیاسی استحکام اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ح ف / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)