پاکستانی نژاد لندن کے میئر صادق خان کے لیے نائٹ ہڈ کا اعزاز
1 جنوری 2025لندن کے میئر صادق خان کو برطانیہ کے دارالحکومت میں عوامی خدمات اور قیادت میں نمایاں خدمات انجام دینے کے اعتراف میں نائٹ ہڈ جیسے باوقار برطانوی اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
صادق خان مسلسل تیسری بار لندن کے میئر ہیں۔ وہ ایک پاکستانی تارکین وطن کے بیٹے ہیں۔ وہ جنوبی لندن میں ایک محنت کش خاندان میں پلے بڑھے اور قانون کی اعلی تعلیم حاصل کی اور پھر لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
اسلاموفوبیا اور نسل پرستی: برطانوی سیاست دان کی پارلیمانی پارٹی کی رکنیت معطل
بادشاہ کی جانب سے نئے سال کے موقع پر جن دیگر افراد کو اعزازات حاصل ہوئے ہیں، اس فہرست میں سیاست، کھیل، فنون لطیفہ اور کمیونٹی سروس سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 1,200 سے زیادہ افراد شامل ہیں۔
قابلیت اپنی جگہ مسلمانی اپنی جگہ
صادق خان نے اس پر کیا کہا؟
سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں صادق خان نے نائٹ ہڈ کے اعزاز سے نوازے جانے پر برطانوی شاہ کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ لندن شہر کی خدمت کرنا ان کے لیے زندگی بھر کا اعزاز ہے۔
انہوں نے لکھا، "سال نو کے موقع پر بادشاہ کی طرف عزت افزائی کے طور پر نائٹ ہڈ حاصل کرنے پر میں واقعی عاجزی کا اظہار کرتا ہوں۔ جنوبی لندن کی کونسل اسٹیٹ میں پرورش پاتے وقت میں خواب میں بھی نہیں دیکھ سکتا تھا کہ ایک دن میں لندن کا میئر بنوں گا۔ اس شہر کی خدمت کرنا ہی میری زندگی کا اعزاز ہے، جس سے میں محبت کرتا ہوں۔"
بریگزٹ کے سوال پر دوبارہ ریفرنڈم کرایا جائے، صادق خان
اپنے نئے ٹائٹل کے بارے میں ایک سوال پوچھے جانے پر لندن کے میئر نے کہا کہ اس شہر میں "آپ کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔" ان کہنا تھا کہ "اگر آپ یہاں محنت کرتے ہیں تو مدد کرنے والا ہاتھ آپ کے ساتھ ہوتا ہے۔"
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے سر صادق کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ برطانیہ "ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ ایک بس ڈرائیور کے بیٹے ہونے سے لے کے" میئر کی طرح دنیا کے نائٹ ہونے تک جا سکتے ہیں۔"
شہر کی شناخت فن و ثقافت سے ہوتی ہے، صادق خان
انہوں نے کہا کہ سر صادق خان نے لندن کی ہوا کو صاف ستھرا بنانے کے لیے پالیسیاں متعارف کروائی ہیں، کونسل کے مزید گھر بنائے ہیں اور اسکولوں میں مفت کھانا فراہم کیا ہے۔
برطانیہ کے قدامت پسند ناخوش
لیبر پارٹی کے سیاستدان کو نائٹ ہڈ ملنے پر کنزرویٹیو پارٹی کے رہنما کرس فلپ سمیت متعدد دیگر قدامت پسندوں کی جانب سے تنقید بھی ہو رہی ہے۔ وہ برطانوی وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر پر "ناکام صادق خان کو انعام دینے" کا الزام لگا رہے ہیں۔
کرس فلپ نے کہا: "صادق خان کی قیادت میں، لندن والوں کو چاقو کے جرائم میں 61 فیصد اضافے کا سامنا ہے، ہاؤسنگ بحران اور کونسل ٹیکس میں 70 فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑا، وہ بجا طور پر اس بات سے ناراض ہوں گے کہ ان کی ناکامی کے ٹریک ریکارڈ کو بھی انعام دیا جا رہا ہے۔"
لندن کے میئر صادق خان لاہور میں
ان کا مزید کہنا تھا، "ناکام صادق خان کو انعام دے کر کیر اسٹارمر نے ایک بار پھر دکھا دیا ہے کہ لیبر کے لیے پارٹی پہلے اور ملک دوسرے نمبر پر ہے۔"
صادق کے ایوارڈ کے خلاف کنزرویٹو کونسلر میتھیو گڈون فری مین نے ایک پٹیشن بھی ترتیب دی تھی، جس پر بہت سے لوگوں نے منفی تبصرے بھی کیے ہیں۔
اس مخالفت کے رد عمل میں سر صادق نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ کنزرویٹو ان پر تنقید جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا، "جب تک وہ نئے سال پر یہ عہد نہیں کرتے کہ وہ تنقید کرنا بند کر دیں گے، تب تک وہ مجھ پر تنقید کرتے رہیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ برطانیہ منسوخ کیا جائے، صادق خان
بس ڈرائیور کے بیٹے سے لندن کے میئر تک
صادق خان نے لندن کی نمایاں سیاسی شخصیات میں سے ایک بننے سے پہلے بہت سے چیلنجز کا بھی سامنا کیا۔
لندن میں صادق خان کے والد ایک بس ڈرائیور کے طور پر کام کیا کرتے تھے، جو پاکستان سے ہجرت کر کے برطانیہ گئے تھے اور اپنے والد کے محنت کرنے کے اس جذبے، سماجی قدروں اور زندگی نے خان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔
’لندن ميں مسلمان ميئر کا انتخاب مہاجرين کے کامياب انضمام کا ثبوت‘
صادق خان ایک پیشہ ور تربیت یافتہ وکیل ہیں اور حکمراں جماعت لیبر پارٹی سے وابستہ سیاست دان ہیں۔ وہ پہلی بار سن 2016 میں لندن کے میئر منتخب ہوئے تھے تب سے مسلسل تیسری بار اس عہدے کے لیے کامیاب ہو چکے ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)