ماحولیاتی تبدیلیاں ’کِنگ پنگوئین‘ کے لیے سنگین خطرہ
28 اکتوبر 2015جاپان اور فرانس کے محققین نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سمندروں کے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ’کِنگ پنگوئین‘ اپنے شکار کے لیے زیادہ فاصلہ طے کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے ان پرندوں کا تولیدِ سلسلے یا نسل بڑھانے کا دورانیہ مختصر ہو کر رہ گیا ہے۔
’نیچر کمیونکیشنز‘ میں شائع ہونے والی اس مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندری پانیوں کے درجہ حرارت میں ایک سینٹی گریڈ کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے شمالی بحر ہند کے جزائر کروزیٹ میں سکونت پذیر یہ پنگوئین اب شکار کے لیے مزید شمال کی طرف 130 کلو میٹر کا سفر کر رہے ہیں۔
محققین نے سیٹلائیٹ ٹرانسمیٹرز کی مدد سے سولہ برسوں تک ان پرندوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان پرندوں کو شکار کی خاطر نہ صرف زیادہ دور جانا پڑ رہا ہے بلکہ مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کو پکڑنے کے لیے انہیں زیادہ گہرائی میں بھی اترنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شکار کے لیے اس محنت کے باعث کنگ پنگوئین کا ’بریڈنگ سیزن‘ بھی متاثر ہو رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان پرندوں کے تولیدی عمل میں چونتیس فیصد کمی نوٹ کی گئی ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، ’’شکار کرنے والے ایسے پرندے جو اڑ نہیں سکتے، جیسا کہ پنگوئین ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہوتے ہیں۔ بالخصوص ’بریڈنگ پیریڈ‘ کے دوران ان کی کارکردگی بھی سست ہو کر رہ گئی ہے۔