ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی رہنما پرعزم
30 نومبر 2015پیرس سمٹ میں گیارہ دسمبر تک جاری رہنے والے مذاکراتی عمل میں ایک ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کی خاطر ایک عالمگیر معاہدے کے تفصیلات پر مفصل بحث کی جائے گی۔ اس دوران 195 ممالک کے مندوبین سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے ایک عالمی حکمت عملی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہی سبز مکانی گیسیں دراصل عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا سبب قرار دی جاتی ہیں۔ COP21 نامی اس سمٹ میں صاف توانائی کے حوالے سے اربوں ڈالر کے منصوبہ جات بھی پیش کیے جائیں گے۔
تاہم موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دنیا کے کچھ غریب ترین ممالک کا کہنا ہے کہ نئی موسمیاتی ڈیل میں ان کے تحفظات کو بالائے طاق رکھا جا سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے جہاں فضا آلودہ ہو رہی ہے، وہیں اس گرمی کی وجہ سے سمندروں کی سطح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے خدشات ہیں کہ اگر عالمی درجہ حرارت کی کم سے کم ایک حد کا تعین نہ کیا گیا تو کئی علاقے سمندروں میں ڈوب جائیں گے۔
ایسے ہی ترقی پذیر اڑتالیس ممالک کے اتحاد LDC کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ کا ہدف بنانا ان ممالک کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ ان ممالک کے رہنما بھی اس وقت پیرس میں موجود ہیں، جو ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کریں گے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے طے کی جانے والی ڈیل میں ان کے تحفظات کا خیال رکھا جائے۔
پیرس سمٹ کے دوران جہاں عالمی رہنما ایک حتمی ڈیل پر پہنچنے کی کوشش کریں گے، وہیں کچھ ممالک اپنے طور پر کلائمیٹ چینج کے حوالے سے اپنے منصوبے بھی پیش کریں گے، جو دراصل عالمی ماحولیاتی تحفظ کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایسے ہی ایک منصوبے کے تحت جی ٹوئنٹی کا گروپ آئندہ پانچ برسوں کے دوران صاف توانائی کے حصول کی خاطر اپنی سرمایہ کاری کو دوگنا کرے گا۔ ان ممالک میں بھارت، امریکا اور فرانس بھی شامل ہیں۔
اسی طرح مائیکروسوفٹ کے شریک بانی بل گیٹس بھی توانائی کے اربوں ڈالر کے ایک نئے منصوبے کا آغاز کرنے والے ہیں۔ گیٹس کو اپنے ’کلین ٹَیک انیشیئیٹیو‘ کے سلسلے میں ترقی کی دہلیز پر کھڑے اور ترقی یافتہ ملکوں کے ایک گروپ کی بھی تائید و حمایت حاصل ہے۔
اس پروگرام کے تحت مختلف ممالک یہ عہد کریں گے کہ وہ 2020ء تک صاف توانائی کے حوالے سے تحقیق اور صاف توانائی کی ترویج و ترقی کے سلسلے میں اپنی کوششیں دگنی کر دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ بھی اس میں اپنی سرمایہ کاری بڑی حد تک بڑھا دے گا۔
گزشتہ روز امریکی صدر باراک اوباما پیرس پہنچے تو ان کے فرانسیسی ہم منصب فرانسوا اولانڈ نے ان کا استقبال کیا۔ پیرس حملوں کے بعد اس سمٹ کے دوران سکیورٹی انتہائی سخت رکھی گئی ہے۔ دوسری طرف ماحول دوست مظاہرین بھی اپنے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز پولیس اور ان مظاہرین کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں ،جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے کم ازکم تین سو مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ کلائمیٹ چینج سمٹ گیارہ دسمبر جاری رہے گی۔