1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مارچ 2024ء سے بلغاريہ اور رومانيہ شينگن زون کا حصہ

31 دسمبر 2023

کئی سالوں پر محيط مذاکراتی عمل کے بعد يورپی بلاک نے مشرقی رياستوں بلغاريہ اور رومانيہ کی شينگن زون ميں شموليت کی منظوری دے دی ہے۔ آئندہ سال مارچ سے فضائی و بحری راستوں سے نگرانی ختم ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4akIW
Rumänien | Kontrolle an der Grenze zum Schengen-Raum
تصویر: picture alliance / dpa

مشرقی يورپ کے ممالک بلغاريہ اور رومانيہ مارچ سے جزوی طور پر ستائيس رکنی يورپی يونين کے ويزا فری شينگن زون کا حصہ بن سکيں گے۔ اس بارے ميں باضابطہ طور پر اعلان يورپی کونسل کی جانب سے ہفتہ تيس دسمبر کو کيا گيا۔

Symbolbild Schengen-Teilbeitritt für Rumänien und Bulgarien
تصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

شينگن زون کيا ہے؟

شينگن زور کی بنياد سن 1985 ميں رکھی گئی تھی۔ يورپی يونين کے ستائيس ميں سے تيئس رکن ممالک اس کا حصہ ہيں جبکہ سوئٹزرلينڈ، ناروے، آئس لينڈ اور لائشٹنٹائن بھی اس زون ميں شامل ہيں۔ اس زون ميں عموماً بارڈر کنٹرول نہيں ہوتا اور رکن ملکوں کے شہريوں کو زون کے ديگر ممالک ميں رہائش و ملازمت کی آزادی ہے، جس کے ليے کوئی خصوصی پرمٹ يا ويزا بھی درکار نہيں ہوتا۔

مائیگریشن اور سیاسی پناہ کے قوانین میں اصلاحات: آئندہ سال کے لیے یورپی یونین کی توقعات

2023ء: یورپ میں پناہ کی درخواستیں 10 لاکھ سے زائد

یورپی یونین کے دو دہائیوں پرانے مالیاتی قوانین میں اصلاحات

بلغاريہ اور رومانيہ سن 1985 سے يورپی يونين کے رکن ہيں البتہ اب تک وہ ويزا فری شينگن زون کا حصہ نہ تھے۔ شينگن زون ميں شموليت کے ليے ان ممالک کے يورپی کميشن کے ساتھ بارہ سال سے مذاکرات جاری تھے۔ پچھلے سال کے اختتام پر بھی ان کی درخواست آسٹريا کی جانب سے اس بنياد پر مسترد کر دی گئی کہ ويانا حکومت کو ملک ميں غير قانونی راستوں سے سفر کر کے يورپ پہنچنے والے تارکين وطن کی خاصی تعداد سے نمٹنا پڑتا ہے۔ آسٹريا کے مطابق اس کی وجہ شينگن زون کی بيرونی سرحدوں پر نامناسب نگرانی تھی۔

شينگن ميں جزوی شموليت

تازہ پيش رفت ميں ستائيس رکنی يورپی يونين نے متفقہ طور پر اتفاق کيا کہ اکتيس مارچ سن 2024 سے بلغاريہ اور رومانيہ کو بحری اور فضائی راستوں سے شينگن زون ميں شامل کر ليا جائے گا جبکہ زمينی راستوں سے تمام پابندياں ہٹانے کے ليے مذاکرات آئندہ سال جاری رہيں گے۔ ان کی فی الحال کوئی تاريخ طے نہيں ہے۔

يورپی کميشن نے اس فيصلے کا خير مقدم کيا اور کہا کہ مزيد وسعت پانے کے بعد شينگن زون يورپی بلاک کو داخلی سطح پر بھی ايک يونين کے طور پر مزيد مضبوط بنائے گا اور عالمی سطح پر بھی۔ کميشن کی صدر ارژلا فان ڈيئر لائن نے اسے ايک تاريخی موقع قرار ديا۔ انہوں نے کہا، ''يہ بلغاريہ اور رومانيہ کے ليے فخر کی بات ہے۔ دونوں ممالک اس کے مستحق ہيں۔ ان کی شموليت سے شينگن مزيد مضبوط ہو گا۔‘‘

يورپی کونسل کے صدر چارلس مشيل نے بھی دونوں ممالک کو مبارک باد دی۔ يورپی پارليمان کی صدر روبرٹا ميٹسولا نے کہا کہ وہ خوش ہيں کہ شينگن رياستوں اور بلغاريہ اور رومانيہ کے مابين بارڈر کنٹرول سن 2024 سے ختم ہو جائيں گے۔ علاوہ ازيں اسپين، جرمنی اور ديگر کئی ممالک نے اس پيش رفت کا خير مقدم کيا۔

بوسنیا میں پاکستانی تارکين وطن کی انسانیت سوز حالت

ع س / ک م (اے ایف پی)