مجھے کچھ ہوا تو شریف خاندان کو نہ چھوڑا جائے: عمران خان
9 اگست 2014پاکستان میں حکومت اور حزب اختلا ف کی جماعت تحریک انصاف میں مصالحت کرانے کی کوششوں کے باوجود کشیدگی میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو ایک مرتبہ پھر ٹھکراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں سے کہ دیا ہے کہ اگر مھجے کچھ ہوا تو شریف خاندان کو نہ چھوڑیں۔
اسی بڑھتے ہوئے سیاسی بحران کے درمیان ہفتے کے روز حکومت کی جانب سے ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت پر مشتمل"قومی سلامتی کانفرنس" کا انعقاد ہوا اوزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں ہونیوالی اس کانفرنس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم تحریک انصاف کے کسی رہنما نے اس میں شرکت نہیں کی۔ صوبہ خیبر پختوانخواہ کے وزیر اعلٰی پرویز خٹک بھی اپنی جماعت تحریک انصاف کی پالیسی جبکہ پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف خراب موسم کی وجہ سے اس کانفرنس میں شرکت نہ کر سکے۔ صوبہ سند ھ اور بلوچستان کے وزراء اعلٰی ، بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ،آئی ایس آئی کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعظم میاں نواز شریف نے قومی سلامتی کانفرنس کے شرکاء سےاپنے خطاب میں کہا کہ اگرعمران خان مسائل کے حل کے لئے بات چیت کرنا چاہیں تو وہ ان کے پاس جانے کے لئے تیار ہیں۔
اجلاس کے بعد زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ فوجی قیادت نے سیاسی راہنماؤں کو شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن میں اب تک ہونیوالی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے آپریشن کے نتیجے میں نقل مکانی کرنیوالے افراد سے متعلق تجاویز سننے کے بعد چند اقدامات کی منظوری دی۔ ملک کی سیاسی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ اگر عمران خان مذاکرات کے زریعے مسائل حل کرنا چاہیں تو حکومت جھکنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا "پاکستان سے محاز آرائی، کشمکش ختم کرنے کے لئے کسی نہ کسی کو اگر اپنا سر نیچا کرنا پڑتا ہے تو حکومت کو اس میں کوئی شرم نہیں آتی ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو لچک دکھانے میں ایک قدم پیچھے ہٹ جانے میں کوئی آر نہیں۔"
قومی سلامتی کانفرنس میں شرکت کرنیوالے متحدہ قومی موومنٹ کے راہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت نے شرکاء کے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے۔ انہوں نے کا کہنا تھا "عسکری قیادت کی طرف سے یہ بات سامنے آ ئی تھی کہ وہ سرجری کر رہے ہیں ۔ باقی جو حکمت عملی کے اور پالیسی معاملات ہیں وہ تو سیاستدانوں کو دیکھنے ہیں۔ انہوں نے تو خود یہ بات کی ہے تو میرے خیال میں اس کو ملک کی آئندہ سیاست کے لئے خوش آئند قرار دینا چاہیے۔"
تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مصالحت کے لئے سرگرم جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اس کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ملک سیاسی محاز آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان کے بقول، "سب کا اسی پر اتفاق تھا کہ اگر سیاسی استحکام نہیں ہے تو کوئی امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ سیاسی استحکام نہیں تو کوئی معاشی ترقی نہیں ہو سکتی اگر سیاسی استحکام نہیں تو مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔"
تاہم دوسری جانب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سے بات چیت کا وقت گزر گیا ہے۔ ہفتے کی شام اپنی رہائش گاہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں سے کہا دیا ہے کہ "اگر مھجے کچھ ہوا تو شریف خاندان کو نہ چھوڑا جائے" ۔ عمران خان نے دعوٰی کیا کہ چودہ اگست کو دس لاکھ افراد ان کی جماعت کے حکومت مخالف آزادی مارچ میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گیارہ اگست بروز پیر ان افراد کے ناموں سے پردہ اٹھائیں گے جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔