محنت کا صلہ مل رہا ہے، ذکاء اشرف
5 مارچ 20122009ء میں سری لنکن ٹیم پر لاہورمیں ہونیوالے حملے کے بعد سے کوئی بھی غیر ملکی ٹیم پاکستان آکر کرکٹ کھیلنے پر راضی نہیں تھی۔ تاہم پاکستان نے بنگلہ دیش کو اپریل میں کراچی اور لاہور میں ون ڈے میچز کھیلنے کی دعوت دی تھی، جس پر بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے لاہوراورکراچی کے علاوہ اسلام آباد آکر سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔
پیرکو وفد کا تین روزہ دورہ مکمل ہونے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین ذکاء اشرف نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وہ گز شتہ تین مہینے سے بنگلہ دیشی بورڈ کو قائل کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے، اور انہیں خوشی ہے کہ اب اس محنت کا ثمرملنے والا ہے۔
بنگلہ دیشی بورڈ کے صدر مصطفیٰ کمال نے سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے گیند آئی سی سی کے کورٹ میں ڈالی دی ہے، مگر چیئر مین پی سی بی کا کہنا تھا کہ وہ حال ہی میں آئی سی سی کےچیف ایگزیکٹو سے ملے ہیں اوروہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے خواہش مند ہیں۔
آئی سی سی رکاوٹ نہیں بنے گی
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف کے بقول بنگلہ دیشی سکیورٹی وفد کی رپورٹ ملنے کے بعد آئی سی سی کی سکیورٹی ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کرے گی جس کے بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کا پھر سے آغاز ہو جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی اور غیر ملکی ٹیموں کا اعمتاد بحال کرنے کے لیے ایک اور قدم غیر ملکی کوچز کی تقرری کرکے بھی اٹھا یا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ڈیو وٹمور کوپاکستانی ٹیم کا ہیڈ کوچ اور برطانیہ کے جولین فاوئنٹین کو پاکستان ٹیم کا فیلڈنگ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔
غیر ملکی کوچ، میرٹ کا بول بالا
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ وٹمور کے کوچ بننے سے پاکستان کرکٹ میں میرٹ کا بول بالا ہوگا، کیونکہ غیر ملکی کوچ میرٹ پر ہی باصلاحیت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا ۔
چیئر مین پی سی بی کے مطابق وٹمور کا سلیکشن کے معاملات میں بھی عمل دخل رہے گا۔
ذ کاء اشرف نے کہا کہ پاکستان میں کوالیفائیڈ کوچز نہ تھے۔ ہم نے اسپیشلسٹ کا تقرر کیا ہے۔ وٹمور بیٹنگ کے معاملات بھی دیکھیں گے جبکہ جولین فاوئنٹین کو پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ کی کمزوریاں دور کرنے کے لیے رکھا گیا ہے۔
ذکاء اشرف کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کے بہترین کوچ کی خدمات حاصل کی ہیں اور امید ہے کہ وٹمور وقت کے ساتھ اچھے نتائج دیں گے۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: افسر اعوان