مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت کا خاتمہ
20 مارچ 2020ریاست مدھیہ پردیش میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان تقریباً دو ہفتے کی سیاسی رسہ کشی کے بعد آخر کار کانگریس کو شکست ہوئی اور اس کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا جبکہ بی جے پی ایک بار پھر سے اقتدار میں آنے کی تیاری میں ہے۔ ریاستی دارالحکومت بھوپال میں وزیراعلی کمل ناتھ نے ایک خصوصی پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے بھارتی جنتا پارٹی پر اپنی حکومت کے خلاف مسلسل سازشیں کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس ریاست کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کی کوشش میں تھی اور بی جے پی کو اسی سے خوف تھا۔
اس موقع پر انہوں نے اپنی پندرہ ماہ پرانی حکومت کی بہت سی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ان کے پاس مطلوبہ ارکان کی حمایت نہیں ہے اس لیے وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہورہے ہیں۔ مدھیہ پردیش کی 222 رکنی اسمبلی میں اکثریت کے لیے 112 ارکان کی حمایت چاہیے تھی لیکن کانگریس کے تقریبا بیس ارکان نے پارٹی سے اسعفٰی دے دیا تھا اس لیے حکومت اقلیت میں آگئی تھی۔
اس سیاسی معرکہ آرائی کا آغاز اس ماہ کے پہلے ہفتے میں اس وقت ہوا جب ریاست مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے ایک سینیئر رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا نے پارٹی چھوڑ کو بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اور ان کے حامی بیس سے زائد ارکان اسمبلی نے بھی پارٹی کے خلاف بغاوت کی اور مستعفی ہوگئے اور اس طرح ان کی حکومت اقلیت میں آگئی تھی۔ اکثریت ثابت کرنے کے لیے جب اسبملی کا اجلاس طلب کیا گیا تو اسپیکر نے کورونا وائراس اور دیگو وجوہات کا حوالہ دیکر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں دو روز تک اس پر سماعت ہوئی اور پھر عدالت نے کمل ناتھ کو بیس مارچ کی شام پانچ بجے تک اکثریت ثابت کرنے کا وقت دیا تھا تاہم انہوں نے پارٹی قیادت سے صلاح و مشورے کے بعد اس سے قبل ہی اپنا استعفٰی سونپ دیا۔
اس موقع پر کمل ناتھ نے کہا،’’ہم چاہتے تھے کہ ریاست کو ایک نئی سمت دے سکیں، آخر ہمارا قصور کیا تھا، میں نے ہمیشہ ترقی کی سیاست کی۔ عوام نے مجھے پانچ برس کا وقت دیا تھا لیکن بی جے پی کو انہیں سب باتوں سے خوف تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس دھچکے کے باوجود کانگریس نہ تو جھکے گی اور نہ ہی رکے گی، بلکہ عوام کی فلاح کے لیے کام کرتی رہے گی۔
اس وقت بی جے پی کے پاس 106 ارکان ہیں اس لیے زیادہ امکانات اس بات کے ہیں کہ اب وہ ریاست میں اپنی حکومت تشکیل دے گی اور سابق وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان ایک بار پھر سے ریاست کے وزیر اعلی ہوں گے۔ دسمبر 2018 ء کے ریاستی انتخابات سے قبل مسٹر چوہان ہی ریاست کے وزیر اعلی تھے۔
ز ص / ک م / ایجنسیز