مستونگ حملے کا ماسٹر مائنڈ سکیورٹی فورسز کے حملے میں ہلاک
20 جولائی 2018یہ کارروائی بلوچستان کے ضلع قلات کے دارینجو نامی گاؤں میں ملک کے خفیہ اداروں کی اطلاعات پر کی گئی۔ خبر ملی تھی کہ جہادی گروپ داعش کا ہدایت اللہ نامی ایک سہولت کار اس گاؤں میں موجود ہے۔ قلات انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر قیصر خان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ ایف سی اہلکاروں نے اس گھر پر حملہ کیا اور ہدایت اللہ کی جانب سے شدید مزاحمت کے بعد اسے ہلاک کر دیا۔‘‘
ایف سی کے ایک سینیئر اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا،’’ ہدایت اللہ گزشتہ ہفتے مستونگ میں ایک انتخابی ریلی میں بم حملہ کرنے والے خود کش بمبار حفیظ نواز کا سہولت کار تھا۔‘‘ اس بم حملے میں ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ضلع مستونگ کے ایک سینیئر انتظامی افسر قائم لاشاری نے بھی قلات میں ہدایت اللہ کے گھر پر چھاپے اور حملے میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ قائم لاشاری نے مزید کہا،’’ ہدایت اللہ داعش کے لیے سہولت کاروں کے ایک گروپ کا سربراہ تھا۔ یہ تمام افراد بلوچستان ہی میں موجود ہیں جن کا پتہ جلد ہی لگا لیا جائے گا۔‘‘
گزشتہ ہفتے مقامی سیاست دان سراج رئیسانی کے انتخابی جلسے میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ اس واقعے میں سراج رئیسانی سمیت مجموعی طور پر 149 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان میں سن 2014ء میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے فوجی آپریشن کے تناظر میں ملک بھر میں دہشت گردانہ واقعات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ تاہم انتخابات سے قبل ایک مرتبہ پھر متعدد پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔
ص ح / ا ا / اے ایف پی