مغربی کنارے ميں مسجد نذر آتش، الزام اسرائيلی آباد کاروں پر
20 دسمبر 2024سلفيت کے گورنر عبداللہ کامل کا کہنا ہے کہ ماردہ کے گاؤں ميں بير الوالدين نامی مسجد کو ہدف بنايا گيا۔ انہوں نے اس واقعے کے بارے ميں جاری کردہ اپنے ایک بيان ميں کہا، ''صبح کے وقت آباد کاروں کے ايک گروپ نے حملہ کر کے مسجد کو نذر آتش کر ديا۔‘‘ ان کا الزام تھا کہ حملہ آور مسجد کی ديواروں پر نسل پرستانہ جملے بھی لکھ کر گئے۔
اسرائیلی فوج کے غزہ اور مغربی کنارے میں حملے اور چھاپے جاری
غزہ ميں تازہ اسرائيلی حملے، متعدد افراد ہلاک و زخمی
سوشل ميڈيا پر گردش کرنے والی اس واقعے کی تصاوير ميں 'عربوں کے ليے موت‘ جيسے جملے ديکھے جا سکتے تھے۔ اس فلسطینی گاؤں کے رہائشيوں نے بھی ان واقعات کی تصديق کر دی ہے۔ گورنر عبداللہ کامل کا الزام ہے کہ اس واقعے سے قبل اسرائيلی آباد کار ملکی فوج کی نگرانی ميں اس گاؤں ميں داخل ہوئے تھے۔ ان کا يہ بھی دعویٰ تھا کہ ویسٹ بینک کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں آس پاس کے ديگر دیہات ميں بھی اسی طرح کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہيں۔
رام اللہ ميں فلسطينی خود مختار انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کی تصديق کرتے ہوئے اسے ''نسل پرستی کی واضح مثال‘‘ قرار ديا ہے۔ اس فلسطينی وزارت کی جانب سے يہ بھی کہا گيا کہ ايسے واقعات ''اسرائيل کی حکومت کے انتہائی دائيں بازو کے عناصر کی فلسطينی عوام کے خلاف اشتعال انگير مہمات کی مثال ہيں۔‘‘
دوسری جانب اسرائيلی پوليس اور داخلی سکيورٹی کی ايجنسی نے بھی اس معاملے کو کافی سنجيدہ قرار ديا ہے۔ حکام نے بتايا کہ جائے وقوعہ سے شواہد جمع کيے جا رہے ہيں اور اس واقعے کی تفتيش جاری ہے۔ يہ يقين دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ اس آتش زنی کے قصور وار عناصر کو سزائیں دلوائی جائیں گی۔
گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائيل میں دہشت گردانہ حملے کے رد عمل ميں شروع ہونے والی غزہ پٹی کی جنگ کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے ميں بھی تشدد کے ہلاکت خیز واقعات ميں اضافہ ديکھا گيا ہے۔
غزہ پٹی کی جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے ميں بھی اسرائيلی فوج يا آباد کاروں کے ہاتھوں 803 فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں۔ اس دوران وہاں فلسطينيوں کے خونریز حملوں ميں چوبيس اسرائيلی بھی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائيل سن 1967 کی عرب اسرائيل جنگ کے وقت سے مغربی کنارے پر قابض ہے۔
ع س / م م، ع ا (اے ایف پی، روئٹرز)