مزید لاشیں برآمد، رواں سال ہلاکتوں کی تعداد قریب تین ہزار
23 جولائی 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے تئیس جولائی بروز ہفتہ بتایا ہے کہ لیبیا کی ساحلی حدود میں رونما ہونے والے ایک تازہ حادثے کے نتیجے میں چھبیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والے ان افراد کا تعلق افریقہ کے زیریں صحارا علاقے سے بتایا گیا ہے۔
لیبیا کے حکام کے مطابق ان افراد کی لاشیں جمعے کے دن نکالی گئی تھیں لیکن یہ معلوم نہیں کہ ان کی کشتی کو حادثہ کب پیش آیا۔ جمعے کے دن بھی ساحلی محافظوں نے بحیرہ روم میں ایک ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے 137 افراد کو بچا لیا تھا۔ یہ مہاجرین ربر کی کشتی پر سوار ہو کر بحیرہ روم عبور کرنا چاہتے تھے۔
سن دو ہزار گیارہ میں ’عرب اسپرنگ‘ اور بعدازاں آمر رہنما معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے لیبیا شورش کا شکار ہے۔ اس شمالی افریقی ملک میں سیاسی بحران کی وجہ سے وہاں متعدد جنگجو گروہوں نے طاقت جمع کر لی ہے، جن میں داعش کے حامی بھی شامل ہیں۔
اسی افراتفری میں اس ملک میں انسانوں کے اسمگلر بھی فعال ہو چکے ہیں، جو لوگوں کو پیسوں کے عوض کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچانے میں مصروف ہیں۔ انسانوں کی اسمگلنگ کے لیے ربر اور ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی کشتیاں بھی استعمال کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے مہاجرت ( آئی او ایم) نے کہا ہے کہ انہی حادثات کے باعث رواں برس کے دوران ہلاک ہونے والے مہاجرین اور تارکین وطن تعداد تقریبا تین ہزار ہو چکی ہے۔ ان میں زیادہ تر افراد لیبیا سے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں سمندر برد ہوئے ہیں۔
آئی او ایم کے مطابق دن دو ہزار سولہ کے دوران تقریبا ڈھائی لاکھ مہاجرین اور تارکین وطن مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے یورپ پہنچ چکے ہیں۔ اس سال صرف اٹلی پہنچنے والے ایسے افراد کی تعداد چوراسی ہزار باون بنتی ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ لیبیا سے یورپ روانہ ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں تسلسل برقرار ہے اور جب تک انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں جائے گی، تب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا اور مہاجرین اور تارکین وطن کی کشتیاں حادثات کا باعث بنتی رہیں گی۔