1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: فوج پر پناہ گزین کیمپ پر ہلاکت خیز حملے کا الزام

11 اکتوبر 2023

کاچن ریاست میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر کیا جانے والا حملہ 2021 میں فوجی قبضے کے بعد سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے انتہائی ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک تھا۔ اس حملے میں بچوں اور خواتین سمیت کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4XNvU
کاچن ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 13بچے شامل ہیں
کاچن ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 13بچے شامل ہیںتصویر: AFP

مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق میانمار کی فوجی جنتا پر پناہ گزینوں کے کیمپ پر حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ جس میں کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے۔

پیر کے روز شمالی ریاست کاچن میں ایک پناہ گزین کیمپ پر توپ سے کیا گیا یہ مبینہ حملہ سن 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد شہریوں پر ہونے والے انتہائی ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک ہے۔

کیا بھارت میانمار کی فوج کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے؟

کاچن انڈیپنڈنس آرمی (کے آئی اے) کے کرنل ناؤ بو نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، "ہمیں 29 لاشیں ملی ہیں، جن میں بچے اور بوڑھے شامل ہیں...  56افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔"

حملے کے اسباب غیر واضح

حملے کی نوعیت کے حوالے سے مقامی میڈیا نے مختلف رپورٹیں شائع کی ہیں۔ کچھ نے بتایا کہ جنگی طیاروں نے بم گرائے ہیں، جب کہ دیگر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرون اور توپ خانوں کو استعمال کیا گیا۔ اسی طرح حملے کے اسباب بھی اب تک واضح نہیں ہیں۔

کے آئی اے نے کہا کہ وہ حملے کی نوعیت کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مقامی میڈیا نے پناہ گزین کیمپوں کی تصاویر شائع کی ہیں جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

میانمار میں دو ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی کا اعلان

کاچن ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 13بچے شامل ہیں جب کہ 60 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری طرف کے آئی اے نے بتایا کہ 42 افراد کا چن ریاست کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

کے آئی اے نے کہا کہ وہ حملے کی نوعیت کی تحقیقات کر رہی ہے
کے آئی اے نے کہا کہ وہ حملے کی نوعیت کی تحقیقات کر رہی ہےتصویر: Esther Htusan/AP Photo/picture alliance

حملے کا الزام اور جوابی الزام

یہ علاقہ سن 2021 میں ملک پر فوجی کنٹرول کے بعد سے ہی جنگ کا شکار ہے، جس کی وجہ سے سیاسی انتشار بھی پیدا ہو گیا ہے۔

باغی گروپ اور نسلی اقلیتی ملیشیا کی فوجی جنتا کی فورسز کے ساتھ مستقل جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

میانمار: فوجی ہیلی کاپٹر حملے میں متعدد بچے ہلاک

کے آئی اے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کا الزام فوجی جنتا پر عائد کیا ہے لیکن جنتا کے ترجمان زومن تون نے کہا کہ فوج ان خبروں کی "تحقیقات" کر رہی ہے۔

فوجی جنتا نے علاقے کے باغی گروپوں پر الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ فوج کا خیال ہے کہ اس علاقے میں باغیوں سے تعلق رکھنے والوں نے بموں کے ایک ذخیرے میں دھماکہ کیا۔

پناہ گزینوں کے کیمپ پر ہونے والے حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میانمار میں اقوام متحدہ نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ اسے اس واقعے پر گہری تشویش ہے اور "شہریوں کو کسی بھی صورت میں نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)