میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا، محمد آصف
5 مئی 2012خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لندن میں رہائی کے بعد پاکستان کےایک نجی ٹیلی وژن چینل سے گفتگو کے دوران محمد آصف نے کہا: ’’میں نے چھ ماہ مشکل حالات میں گزارے۔‘‘
انہیں جمعرات کو کینٹربری جیل سے بارہ ماہ کی سزائے قید میں سے نصف پوری کرنے پر رہا کر دیا گیا تھا، جس کے بعد یہ ان کا پہلا بیان تھا، جو جمعے کو سامنے آیا۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’’مشکلات کے باوجود میں نے اپنی فٹنس برقرار رکھی اور میں اپنے خاندان اور مداحوں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے اس کڑے وقت میں میرا ساتھ دیا‘‘۔
انتیس سالہ محمد آصف کو لندن کی ایک عدالت نے گزشتہ برس نومبر میں دھوکہ دہی کے لیے سازش کرنے اور ناجائز رقوم کے حصول کی سازش کا مرتکب قرار دیتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ دیگر پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ اگست دوہزار دس میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں دانستہ نوبولز کرانے پر قائم کیا گیا تھا۔
ان کے ساتھی کھلاڑی محمد عامر کو قبل ازیں فروری میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ تاحال جیل میں ہیں۔ انہیں الزامات ثابت ہونے پر ڈھائی سال قید کی سزا ہوئی تھی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھی اپنی کارروائی میں ان تینوں کھلاڑیوں پر پانچ سال تک کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی تھی۔
اس بات چیت میں محمد آصف کا مزید کہنا تھا: ’’جب میرے لیے بارہ سال قید کی سزا کا فیصلہ سنایا گیا تو مجھے دھچکا لگا تھا۔ جب انہوں نے مجھے مجرم قرار دیا تو میں حیرت زدہ رہ گیا تھا کیونکہ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔‘‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے وکیل Ravi Sukul ان پر سے آئی سی سی کی پابندی اٹھوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
محمد آصف نے یہ بھی کہا: ’’میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ فِٹ ہوں کیونکہ میں باقاعدگی سے ورزش کرتا رہا ہوں۔ اگرچہ میں نے زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی، لیکن میں بیڈمنٹن اور فٹ بال کھیلتا رہا ہوں۔‘‘
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ پہلے کی طرح ہی بولنگ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’آپ مچھلی کو یہ نہیں بتاتے کہ اسے کیسے تیرنا ہے تو میں بھی نہیں بھولا کہ بولنگ کیسے کی جاتی ہے۔‘‘
ng/ai (AFP)