نئے جاپانی وزیراعظم شِن زو آبے کو درپیش چیلنجز
26 دسمبر 2012جاپان کے نئے وزیراعظم شِن زو آبے کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد کئی اہم امور پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ ان میں کئی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کے علاوہ کمزور ہوتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے کئی اہم اقدامات کو تجویز کرنا ہو گا۔ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات میں چین کے ساتھ بحیرہء مشرقی چین کے متنازعہ جزائر کے حوالے سے پیدا شدہ کشیدگی خاصی اہم ہے کیونکہ شِن زو آبے الیکشن جیتنے کے بعد متنازعہ جزائر پر سخت مؤقف اپنانے کا پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں۔ جنوبی کوریا بھی متنازعہ جزائر کی ملکیت کا دعویدار ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ قدامت پسند سوچ کے حامل اٹھاون سالہ سیاستدان شِن زو آبے وزارت عظمیٰ کی نشست پر براجمان ہونے کے فوری بعد متنازعہ جزائر پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے بجائے رینگتی جاپانی معاشی صورت حال کو اہمیت دیں گے۔ یہ اس لیے بھی کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران اقتصادیات کو نئی زندگی اور توانائی دینے کا وعدہ کیا تھا اور وہی ان کی جیت کی بنیاد بنا تھا۔ حالیہ الیکشن میں شکست کھانے والی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے سابق پالیسی ایڈوائزر یاما گُوچی (Yamaguchi) کا کہنا ہے کہ اگر شِن زو آبے قدامت پسندانہ سوچ کے تحت جذباتی بیان بازی کا سلسلہ جاری رکھیں گے تو جاپان عالمی سیاسی منظر پر تنہائی سے دوچار ہو سکتا ہے۔
اسی مہینے ہونے والے پارلیمانی الیکشن میں شِن زو آبے کی سیاسی جماعت لبرل ڈيمو کريٹک پارٹی کو بھاری فتح حاصل ہوئی تھی۔ شِن زو آبے کی پارٹی نے پارليمنٹ کی 480 ميں سے 294 نشستيں حاصل کر لی تھیں۔ نئی حکومت سازی کی تکمیل سے تين سال بعد دوبارہ برسر اقتدار آنے والی لبرل ڈيمو کريٹک پارٹی جاپانی سياست پر اپنے کئی عشروں کے غلبے کے تسلسل کو دوبارہ شروع کرنے والی ہے۔ سن 2009 میں الیکشن ہارنے سے قبل لبرل ڈیموکریٹک پارٹی چھ عشروں کے بیشتر عرصے کے دوران جاپان پر حکمران رہی تھی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پارليمنٹ کے ايوان زيريں کے لیے انتخابات ميں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد سابقہ الیکشن کے مقابلے ميں دس فيصد کم تھی۔ عام جاپانی قومی سياست کے دھارے سے مايوس ہيں اور وہ ووٹ ڈالنے کے عمل کو وقت کا ضیاع خیال کرتے ہیں۔ اسی ليے شِن زو آبے نے کہا تھا کہ لبرل ڈيموکريٹک پارٹی پر عوام کا اعتماد مکمل طور بحال نہیں ہوا ہے اور وہ اس معاملے کی جانب پوری توجہ ديں گے کہ ووٹرز نے جو توقعات وابستہ کی ہيں، اُنہیں ہر ممکن طور پر پورا کیا جائے۔
جاپانی اقتصادیات پر نظر رکھنے والے مبصرین کا خیال ہے کہ نئے وزیر اعظم شِن زو آبے منصبِ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد علیل اقتصادیات کے لیے اہم اور بڑے فیصلے کریں گے مگر اس مثبت توقع کے برعکس آج بدھ کے روز ایشیائی اور پیسفک کی مالی منڈیوں میں جاپانی کرنسی ین کی قدرمیں کمی ریکارڈ دیکھی گئی۔ جاپان اس وقت دنیا کی تیسری بڑی اکانومی خیال کیا جاتا ہے لیکن ان دنوں یہ خراب حالوں میں ہے۔
آبے کی جانب سے عندیہ دی جا چکا ہےکہ وہ جارحانہ پالیسی کو اپنانے کے ساتھ مالیاتی اخراجات کے دائرے کو بڑھا کر افراط زر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں گے۔ شِن زو آبے نے اپنے ملک کی کرنسی کی قدر کو بہتر کرنے کے حوالے سے بھی پلان بنائے ہوئے ہیں۔
(ah / at (AFP, Reuters