نائن الیون: بیس سال بعد کا نیو یارک سٹی
گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بیس برس بعد کچھ زخم مندمل ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود نیو یارک شہر کو لگے زخموں کے کئی نشان باقی ہیں۔ یہ شہر بلند حوصلے کے ساتھ زندہ ہے اور رواں دواں ہے۔
خاموش دعائیہ تقریب
سن 2014 میں نائن الیون نیشنل میموریل اور میوزیم کے افتتاح کے بعد سے اب تک لاکھوں افراد اس مقام کو دیکھنے آ چکے ہیں۔ یہاں ہر سال نائن الیون کی برسی کے موقع پر قریب تین ہزار ہلاک شدگان کو خاموشی سے یاد کیا جاتا ہے۔ غیر ملکی سیاح بھی اس جگہ کو دیکھنے آتے ہیں۔
ورلڈ ٹریڈ سینٹر شعلوں کی لپیٹ میں
انسانی ذہنوں میں ٹھہر جانے والا ایک نقش جلتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جنوبی ٹاور سے دوسرے ہوائی جہاز کے ٹکرانے کا منظر ہے۔ ان جہازوں کے ٹکرانے کے ایک گھنٹے بعد جنوبی ٹاور منہدم ہو گیا اور پھر شمالی ٹاور کا انجام بھی یہی ہوا۔ تقریباﹰ اسی وقت ایک تیسرا ہوائی جہاز واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی عمارت سے ٹکرایا تھا۔ یہ واقعات ٹیلی وژن پر پوری دنیا میں دیکھے گئے تھے۔
تاریخی صدمہ اور نتائج
ان واقعات کا ذمہ دار اسامہ بن لادن اور ان کے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کو ٹھہرایا گیا۔ یہ امریکی تاریخ کے شدید ترین حملے تھے۔ ان حملوں کے چند ہفتے بعد امریکا نے افغانستان میں اپنی تاریخ کی طویل ترین جنگ کا آغاز کر دیا۔ اس جنگ کا مقصد القاعدہ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا۔ بعد میں سن 2011 میں اسامہ بن لادن کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ڈھونڈ کر امریکا نے ایک خفیہ فوجی آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔
نئی اسکائی لائن
وَن ورلڈ ٹریڈ سینٹر گراؤنڈ زیرو پر تعمیر کیا گیا جو نیو یارک سٹی کی باقی تمام عمارات سے قدرے بلند ہے۔ اس کی بلندی چار سو سترہ میٹر ہے۔ یہ بلندی سن 2001 میں تباہ ہونے والے سینٹر جتنی ہی ہے۔ اس کا سنگِ بنیاد امریکی یوم آزادی کی مناسبت سے چار جولائی سن 2004 کو رکھا گیا تھا۔ اس کے تکمیل تعمیر کی تقریب مئی سن 2013 میں منعقد ہوئی تھی۔
یادگاری، تعلیمی، تعمیراتی انداز
نیشنل ستمبر الیون میموریل اور میوزیم کو ایک دستاویزی، تحقیقی اور ٹیچنگ مرکز کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا تعمیراتی ڈیزائن اسرائیلی امریکی آرکیٹیکٹ مائیکل اراد نے بنایا۔ اس کو دیکھنے ہر سال لاکھوں افراد آتے ہیں۔ صرف سن 2018 میں ہی تیس لاکھ افراد نے اس میوزیم کو دیکھا اور میموریل کو دیکھنے والوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زائد رہی تھی۔
گراؤنڈ زیرو سیلفی
بیس برس قبل جس مقام پر تین ہزار کے قریب انسان ہلاک ہوئے تھے، اب وہ مقام شہر کی زندگی میں سما گیا ہے۔ وہ جگہ جس نے نیو یارک شہر اور دنیا کی تاریخ کو تبدیل کیا، اب وہاں پر سیلفی بنانا اور یادگاری اشیاء کی خریداری سیاحوں کے معمولات میں شامل ہو گیا ہے۔
ایک باہمت خاتون کی یاد
ایک چھوٹے سے گروپ نے اکتیس اگست سن 2021 کو لارین گرینڈکولاز کی یادگاری سالگرہ منائی۔ وہ یونائیٹڈ ایئر لائنز کی فلائٹ 93 میں سوار تھیں۔ لارین گرینڈکولاز اور دوسرے مسافروں نے ہائی جیکروں کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کر دی تھی اور جہاز پینسلوانیا کے ایک کھیت میں گر گیا تھا۔ لارین اپنی کوشش میں ہلاک ہو گئیں لیکن ان کی کہانی گیارہ ستمبر کے حملوں کے تناظر میں کئی مرتبہ دہرائی جا چکی ہے۔
کئی یادگاری عمارات
ہڈسن رِیور فرنٹ نائن الیون میموریل نیو جرسی میں واقع ہے۔ یہ یادگار تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی باقیات کو استعمال کر کے تعمیر کی گئی ہے۔ یہ نیو یارک سٹی کے ارد گرد تعمیر کی جانے والی کئی یادگاری عمارات میں سے ایک ہے۔
بیس برس بعد
نائن الیون حملوں کے دو عشرے پورے ہو جانے پر نیو یارک شہر اس وقت کورونا کی وبا میں تیس ہزار سے زائد شہریوں کی موت کا سوگ بھی منا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ شہر حالیہ سمندری طوفان میں بیسیوں افراد کی ہلاکت پر بھی افسردہ ہے۔ لیکن اس شہر میں زندگی رواں دواں ہے اور اس کی کشش کم نہیں ہوئی۔