نواز شریف کے شہر لاہور میں سخت حفاظتی اقدامات
1 ستمبر 2014پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اہم عمارتوں کی حفاظت کے لیے سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ رائے ونڈ میں واقع وزیر اعظم ہاوس، ماڈل ٹاون میں وزیر اعلی ہاوس، پنجاب اسمبلی اور گورنر ہاوس کے علاوہ ریڈیو اور پاکستان ٹیلی ویژن کی عمارتوں کی سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی شہباز شریف کے گھروں کو جانے والے راستوں پر خاردار تاریں اور حفاظتی رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں۔
پنجاب حکومت نے صوبے کے تمام اضلاع میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر کے چار سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے، اشتعال انگیز تقریریں کرنے، آتشیں اسلحے کے علاوہ غلیلیں اور ڈنڈے ہمراہ لے کر چلنے، پولیس کی طرف سے لگائی جانے والی حفاظتی رکاوٹوں کو ہٹانے اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سوموار کے روز وزیر اعلی پنجاب نے صوبے کے امن و امان کے حوالے سے منعقدہ ایک اعلی سطحی اجلاس میں صوبے کے چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کو حفاظتی انتظامات سخت کرنے کی ہدایت کی۔
ادھر لالک ، لبرٹی ، شالا مار چوک، مال روڈ، شاھدرہ اور فیروز پور روڈ سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں منعقد ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں میں بھی تیزی آگئی ہے۔ انتظامیہ کو شہر میں چلنے والی میٹرو بس بھی ان احتجاجی سرگرمیوں کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے بند کرنا پڑی۔
اس وقت (سوموار کی شام) کو بھی تحریک انصاف کے کارکن بڑی تعداد میں لاہور کے گورنر ہاوس کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ یہاں ’گو نواز گو‘ کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ایک سو سے زائد کارکنوں کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان کے بقول پنجاب پولیس اسلام آباد جانے کے خواہشمند کارکنوں کی گاڑیوں کو روک رہی ہے۔
ادھر مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثنااللہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دو روز قبل پی ٹی آئی کی ہڑتال کی کال کے دوران زبردستی دوکانیں بند کروانے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف پولیس نے کارروائی کی ہے۔
ایک طرف پریس کلب کے سامنے اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس تشدد کے خلاف صحافی احتجاج کر رہے ہیں تو دوسری طرف اسلام آباد کی صورتحال کے تناظر میں پاکستان بار کونسل کی اپیل پر آج لاہور کے وکلا نے بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور سینکڑوں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی۔
دریں اثناء پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی طرف سے دیے جانے والے انتیس استعفوں کو سیکریٹری پنجاب اسمبلی کی طرف سے اسپیکر کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایک اور اہم پیش رفت میں الیکشن ٹربیونل نے لاہور میں خواجہ سعد رفیق کے حلقے این اے ایک سو پچیس میں دوبارہ گنتی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق سوموار کے روز پنجاب سے ڈیڑھ ہزار سے زائد پولیس اہلکار اسلام آباد پولیس کی مدد کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔ روزنامہ دنیا سے وابستہ سینئر صحافی اور تجزیہ نگار سلمان غنی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اسلام آباد میں حکومت کےخاتمے کی صورت میں پنجاب میں شدید ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔