نکاراگوا حکومت کے ناقد بشپ کو ربع صدی سے زائد کی سزائے قید
11 فروری 2023انہیں یہ سزا جمعہ دس فروری کے روز سنائی گئی اور ساتھ ہی عدالت نے ان کی نکاراگوا کی شہریت منسوخ کیے جانے کا فیصلہ بھی سنا دیا۔ مسیحیوں کے رومن کیتھولک چرچ سے تعلق رکھنے والے بشپ رولانڈو الواریز نکاراگوا کے حکمرانوں پر تنقید کرنے سے بالکل نہیں ہچکچاتے۔
انہیں سنائی جانے والے چوتھائی صدی سے بھی زیادہ مدت کی سزا قید کو ماہرین ملکی صدر ڈینیل اورٹیگا کی طرف سے اپنے مخالفین، ناقدین اور کیتھولک کلیسا کے خلاف دانستہ انتقامی اقدامات کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی قرار دے رہے ہیں۔
السلواڈور کے سابق صدر سیرین: ملک بدری سے بچنے کے لیے شہریت بدل لی
بشپ رولانڈو الواریز کو یہ سزا ماناگوآ کی اپیلز کورٹ کے چیف مجسٹریٹ اوکٹاویو ارنیسٹو روٹشُو نے سنائی۔ انہوں نے بہت تیزی سے مکمل کی جانے والی عدالتی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں بشپ الواریز کو ناپسندیدہ اقدامات اور قومی وحدت کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات میں مجرم قرار دے دیا۔
سزا سے پہلے ملک بدری کے خلاف مزاحمت
رولانڈو الواریز نگاراگوآ میں ماتاگالپا کے بشپ ہیں۔ انہوں نے جمعرات کے روز ملک کے ایک ہوائی اڈے پر اس امر سے انکار کر دیا تھا کہ انہیں دو سو بائیس دیگر قیدیوں کے ساتھ ملک بدر کر کے امریکہ بھیج دیا جائے۔ یہ تمام قیدی نکاراگوا میں حکومت کے ناقدین سمجھے جاتے ہیں۔
بشپ الواریز بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ملکی صدر ڈینیل اورٹیگا کے بہت کھل کر اظہار رائے کرنے والے ناقد ہیں اور ان کے مطابق صدر اورٹیگا کی حکومت ملک میں مذہبی آزادی محدود کرتی جا رہی اور خاص طور پر کیتھولک کلیسا کو نشانہ بنا رہی ہے۔
لاطینی امریکہ میں مصنوعی منشیات کا بڑھتا استعمال
لاطینی امریکہ کا یورپ کی طرح ایک مشترکہ کرنسی کا خواب
وسطی امریکی ملک نکاراگوا میں کلیسا ہی اب وہ آخری ادارہ بچا ہے، جس پر عوام کی اکثریت ابھی تک زیادہ تر اعتماد کرتی ہے۔
اسی لیے صدر اورٹیگا، جو زیادہ سے زیادہ خود پسندانہ طرز اقتدار اپناتے جا رہے ہیں، اپنے مخالفین کی طرح کلیسا کو بھی اپنے اقتدار کے لیے مسلسل خطرہ سمجھتے ہیں۔
صدر اورٹیگا کی طرف سے حال ہی میں یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ نکاراگوا میں کلیسا مبینہ طور پر ایک ایسے غیر ملکی حمایت یافتہ منصوبے میں شامل ہے، جس کا مقصد انہیں اقتدار سے علیحدہ کرنا ہے۔
م م / ش ر (اے پی، اے ایف پی)