نیا روسی چینی عالمی نظام، فلپائن کے صدر ڈوٹیرٹے کا تازہ موقف
17 نومبر 2016فلپائن کے دارالحکومت سے جمعرات سترہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے منیلا میں کہا کہ اگر روس اور چین مل کر ایک نیا عالمی نظام قائم کریں، تو ان کا ملک اس نئے ورلڈ آرڈر کا حصہ بننے والی پہلی ریاست ہو گی۔
روڈریگو ڈوٹیرٹے نے یہ بات پیرو میں ہونے والی ایشیا بحرالکاہل کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے لیما روانہ ہونے سے پہلے جمعرات کے روز منیلا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
مختلف خبر رساں اداروں نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ فلپائن کے صدر کے ماضی میں امریکا کے ’نئے عالمی نظام‘ کی مناسبت اور اس سلسلے میں ماسکو اور بیجنگ سے سامنے آنے والے ممکنہ امکانات کے حوالے سے دیے گئے اس بیان کو ایک مرتبہ پھر ڈوٹیرٹے کی واشنگٹن کے بارے میں واضح طور پر تنقیدی سوچ کے اظہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
صدر ڈوٹیرٹے نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ منیلا بھی روس کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اپنی رکنیت سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بین الاقوامی فوجداری عدالت میں بیٹھی شخصیات ناکارہ ہیں۔ وہ (روس) نکل گیا ہے۔ میں بھی ایسا کر سکتا ہوں۔ کیوں؟ اس لیے کہ کچلے تو بس ہم جیسے چھوٹے ملک ہی جاتے ہیں۔‘‘
اس سلسلے میں صدر ڈوٹیرٹے نے فلپائن میں غیر قانونی منشیات اور منشیات کے تاجروں کے خلاف اپنی حکومت کی بہت سخت پالیسی اور فلپائن کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اسمگلروں کی ہلاکتوں پر مغربی دنیا خاص طور پر امریکا کی طرف سے کی جانے والی شدید تنقید کا حوالہ بھی دیا۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ روڈریگو ڈوٹیرٹے نے لیما روانگی سے قبل اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت آئی سی سی ایک ’ناکارہ‘ ادارہ ہے اور وہ مغربی ملکوں کی طرف سے لگائے جانے والے فلپائن میں ’ماورائے عدالت ہلاکتوں‘ کے الزامات کے بعد بد دل ہو چکے ہیں۔
فلپائن کے صدر نے یہ بھی کہا کہ امریکا سمیت مغربی دنیا کی ریاستیں منیلا حکومت کی طرف سے منشیات کی لعنت کے خلاف کریک ڈاؤن کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
اس کے علاوہ روڈریگو ڈوٹیرٹے نے اپنے بیان میں ایسا لہجہ بھی اختیار کیا، جس سے بظاہر ایسا لگتا تھا کہ اقوام متحدہ کو اس وجہ سے مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہیے کہ وہ دنیا بھر میں جنگوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔