نیلسن منڈیلا کی پہلی برسی، یادگاری تقریبات کا انعقاد
5 دسمبر 2014منڈیلا کی پہلی برسی کے موقع پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یادگاری تقریبات کا آغاز اجتماعی عبادات کے ساتھ جمعے کی صبح سے ہی ہو گیا تھا۔ پریٹوریا میں اس سلسلے کی مرکزی تقریب ایک ایسا دعائیہ اجتماع تھا، جس میں مختلف مذاہب کے لوگوں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ یہ تقریب جنوبی افریقہ کے دارالحکومت پریٹوریا کے فریڈم پارک کی عمارت میں منعقد ہوئی جو ملک کی آزادی کے ہیروز کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کی قبائلی آبادی کے سربراہ رون مارٹن نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں جمہوریت کے اب تک کے بیس سالوں کو منڈیلا نے ممکن بنایا۔ اس موقع پر اس افریقی ریاست میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کرنے والے اور اب تک زندہ بزرگ کارکنوں نے منڈیلا کے ایک مجسمے کے سامنے احتراما پھول بھی رکھے۔ منڈیلا کو جنوبی افریقہ کی قبائلی آبادی کے کروڑوں باشندے محبت سے مادیبا کہتے تھے۔ پریٹوریا کے فریڈم پارک میں مسکراتے ہوئے مادیبا کا یہ مجسمہ پانچ میٹر بلند ہے۔
منڈیلا کے مجسمے پر پھول چڑھاتے ہوئے ان کی بیوہ گراکا ماچیل نے کہا کہ منڈیلا کے انتقال سے قبل ان کا جسم کمزور ہو گیا تھا لیکن مادیبا کی ہمت اور حوصلے میں آخر تک کوئی کمی نہیں ہوئی تھی۔ گراکا ماچیل نے کہا، ’’مادیبا کی روح آج بھی ویسی ہی ہے اور بہت خوش ہے۔ مادیبا مسکرا رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے اس خاندان کے درمیان موجود ہیں جسے انہوں نے بنايا۔‘‘
آج ہی پورے جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلا کی یاد میں پہلے تین منٹ اور سات سیکنڈ تک گھنٹیاں اور سائرن بجائے جائیں گے اور پھر تین منٹ تک مکمل خاموشی اختیار کی جائے گی۔ یہ دورانیہ مجموعی طور پر چھ منٹ اور سات سیکنڈ بنتا ہے۔ اس کا مقصد نیلسن منڈیلا کی زندگی کے ان 67 برسوں کو خاص طور پر یاد کرنا ہے، جو انہوں نے اپنے ملک کے عوام کی خدمت میں گزارے۔
منڈیلا نے جنوبی افریقی میں نسلی امتیاز کے تاریک دور میں انصاف اور سماجی برابری کے لیے اپنی جدوجہد کے دوران 27 سال جیل میں گزارے تھے۔ پھر منڈیلا اور ان کے ساتھیوں کی عشروں کی پر امن جدوجہد کا نتیجہ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے دور کے خاتمے کی صورت میں نکلا۔ بعد میں نیلسن منڈیلا جنوبی فریقہ کے پہلے منتخب سیاہ فام صدر بھی بنے۔
منڈیلا کی پہلی برسی کے موقع پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پورے ملک میں سرکاری اور عوامی سطح پر بہت سی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے جو ویک اینڈ پر بھی جاری رہیں گی۔
نیلسن منڈیلا اور جنوبی افریقہ کے آخری سفید فام صدر ایف ڈبلیو ڈی کلارک کو انیس سو ترانوے میں مشترکہ طور پر امن کا نوبل انعام بھی دیا گیا تھا۔ نسلی امتیاز کے خلاف فیصلہ کن اصلاحات جنوبی افریقہ کے اسی سفید فام صدر کے دور میں متعارف کرائی گئی تھیں۔
آج منڈیلا کی پہلی برسی کے موقع پر ڈی کلارک نے اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’اب منڈیلا ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ لیکن ان کی میراث ہمارے پاس موجود ہے۔ ہمیں اس میراث کا احترام کرنا چاہیے اور اس سے رہنمائی لیتے رہنا چاہیے۔