1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ کے نئے وزیر اعظم کرس ہپکنز کون ہیں؟

25 جنوری 2023

گزشتہ ہفتے جیسنڈا آرڈرن کے استعفے کے بعد کرس ہپکنز نے باضابطہ طور پر نیوزی لینڈ کی قیادت سنبھال لی ہے۔ بدھ کے روز انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

https://p.dw.com/p/4Mf1u
Neuseeland, Wellington | Chris Hipkins als Premierminister vereidigt
تصویر: Marty Melville/AFP/Getty Images

گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے غیر متوقع طور پر مستعفی ہونے کے بعد 25 جنوری بدھ کے روز لیبر پارٹی کے رہنما  کرس ہپکنز نے ایک تقریب میں باضابطہ طور پر نیوزی لینڈ کے نئے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

نیوزی لینڈ: وزیر اعظم کی گستاخی نے خیرات میں ہزاروں ڈالر جمع کر لیے

اس موقع پر نو منتخب وزیر اعظم نے کہا، ''یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہونے کے ساتھ ہی ایک بڑی ذمہ داری بھی ہے۔ میں آئندہ آنے والے چیلنجزسے نمٹنے کے لیے پرجوش اور حوصلہ مند ہوں۔''

نیوزی لینڈ: گائے کے ڈکار پر ٹیکس کے خلاف ملک گیر مظاہرے

اس موقع پر ان کے ساتھ ہی کارمل سیپولونی نے نائب وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی جزیرہ بحرالکاہل کی پہلی فرد ہیں۔

نیوزی لینڈ: گائے کے ڈکار پر ٹیکس کی تجویز

حلف لینے کے بعد ہپکنز نے کیا کہا؟

 کرس ہپکنز نے حلف برداری کی تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''اب یہ حقیقی محسوس ہو رہا ہے۔''

ہپکنز نیوزی لینڈ کے 41 ویں وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے ملک کی معیشت پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ہی ''مہنگائی کی وبا'' پر توجہ دینے کی کوشش کا وعدہ کیا۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے اس عہدے کے لیے نامزد ہونے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا، ''امید کرتا ہوں کہ نیوزی لینڈ کے لوگ مجھے ایسے شخص کے طور پر جانیں گے کہ جو آگے رہتا ہو، ایسا شخص کہ جب کوئی غلطی ہو جائے تو اسے تسلیم کرنے میں کوئی اعتراض نہ ہو اور جو خود پر ہنس سکتا ہو۔'' 

Neuseeland, Wellington | Jacinda Ardern
سن 2017 میں جب انتخاب میں کامیابی کے بعد انہوں نے پہلی بار اقتدار سنبھالا تھا تو ان کی عمر محض 37 برس کی تھیتصویر: Hagen Hopkins/Getty Images

اطلاعات کے مطابق نئے وزیر اعظم بدھ کے روز ہی کابینہ کے اپنے پہلے اجلاس کی قیادت کرنے والے ہیں۔

آرڈرن کا بطور وزیر اعظم آخری دن

وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے اپنے دور اقتدار میں قدرتی آفات، بدترین دہشت گردانہ حملے اور کورونا وائرس جیسی وبا جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب رہی تھیں۔ تاہم گزشتہ ہفتے انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دینے کا اچانک اعلان کردیا تھا۔

بدھ کے روز انہوں نے قانون سازوں کو گلے لگایا اور جب وہ آخری بار پارلیمنٹ کے صحن سے باہر نکلیں، تو اس موقع پر بہت سے لوگ بظاہر جذباتی نظر آرہے تھے۔ اس وقت وہاں موجود سینکڑوں لوگوں نے زور دار تالیاں بجائیں۔

اس کے بعد وہ گورنمنٹ ہاؤس گئی جہاں انہوں نے اپنا استعفیٰ نیوزی لینڈ میں کنگ چارلس کے نمائندہ گورنر جنرل سنڈی کیرو کو باضابطہ طور پر پیش کیا۔

آرڈرن نے کہا کہ وہ ان لوگوں کو کافی یاد کریں گی جن سے اقتدار کے دوران ان کی ملاقاتیں ہوئیں کیونکہ ''کام میں وہی سب سے زیادہ خوشی کا باعث'' تھے۔

اطلاعات کے مطابق وہ ضمنی انتخاب سے بچنے کے لیے اپریل کے اواخر تک پارلیمنٹ کی رکنیت برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں، لیکن اس کے بعد ان کا الیکشن لڑنے یا پارلیمان کی رکنیت حاصل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

سن 2017 میں جب انتخاب میں کامیابی کے بعد انہوں نے پہلی بار اقتدار سنبھالا تھا تو ان کی عمر محض 37 برس کی تھی۔ جیسینڈا آرڈرن دنیا کی کم عمر ترین خواتین ریاستی سربراہوں میں سے ایک ہیں۔ وہ ان چند خواتین رہنماؤں میں ایک ہیں، جو وزارت عظمی کے عہدے پر رہتے ہوئے بچے کی ولادت کے عمل سے بھی گزریں۔

ص ز/ ج ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

کرائسٹ چرچ حملوں کی برسی کورونا وائرس کے سبب منسوخ