وانواتو میں تباہی، کئی جزائر سے رابطہ منقطع
16 مارچ 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ وِیک اَینڈ پر سمندری طوفان پام نے جنوبی بحرالکاہل کی اس جزیرہ ریاست میں شدید تباہی مچا دی ہے۔ وانواتو کے صدر Baldwin Lonsdale نے کہا ہے کہ جنوبی بحرالکاہل میں آنے والے حالیہ سمندری طوفان کی وجہ سے دارالحکومت کی 90 فیصد عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائیکلون پام کی وجہ سے آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ تیس زخمی ہوئے ہیں۔ صدر کے مطابق اب انہیں از سر نو تعمیراتی کاموں کا سلسلہ شروع کرنا پڑے گا۔
Lonsdale نے عالمی مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس طوفان نے وانواتو کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس جزیرہ ریاست کے دیگر اَسّی جزیروں کے ساتھ ابھی تک کوئی رابطہ قائم نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس طوفان کو ایشیا پیسیفک کی تاریخ میں سب سے زیادہ خطرناک اور شدید سائیکلون قرار دیا جا رہا ہے۔ اس قدرتی آفت کی تباہی سے نمٹنے کے لیے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جاپان نے اپنی اپنی امدادی ٹیمیں وانواتو روانہ کر دی ہیں۔
آسٹریلوی ریڈ کراس نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ جنوبی جزیرے ٹانا میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، جہاں تقریباً تمام گھر ہی تباہ ہو گئے ہیں۔ جمعے کی رات اور ہفتے کے دن تک سمندری لہروں اور تیز ہواؤں نے وانواتو کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔ دو سو تا تین سو کلو میٹر کی رفتار سے چلنے والی ان ہواؤں نے درختوں، پلوں اور مکانات کو اکھاڑ کر رکھ دیا۔ دارالحکومت پورٹ ولا کے علاوہ جنوبی جزیرے ایرومانگو کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
امدادی کارکنان نے پورٹ ولا میں ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ آسٹریلوی امدادی ادارے کیئر سے وابستہ ایک اہلکار ٹام پیری نے روئٹرز کو بتایا، ’’پورٹ ولا میں زندگی معمول پر آتی جا رہی ہے۔ لوگ اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ مارکیٹیں کھل رہی ہیں اور صفائی کا کام شروع ہو چکا ہے۔ لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ ابھی تک ہمارا دیگر جزیروں سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ معلوم نہیں کہ وانواتو کے دیگر جزیروں پر صورتحال کیسی ہو گی۔
دوسری طرف لوٹ مار کے ممکنہ سلسلے کے تناظر میں پورٹ ولا میں شام چھ تا صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ اکا دکا واقعات میں کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر لوٹ مار کی کوششیں کی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے خصوصی پروازوں کے ذریعے پانی، خوراک، ادویات اور دیگر اہم اشیا وانواتو تک پہنچائی جا رہی ہیں تاکہ بنیادی سامان کی قلت کا مقابلہ کیا جا سکے۔
وانواتو میں ریڈ کراس کی سربراہ یاکلین دے گیلارد نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں خوراک اور پانی کی ضرورت ہو گی کیونکہ اس تباہی کی وجہ سے اشیائے صرف کی قلت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ڈینگی بخار اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے بھی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس خاتون اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ پورٹ ولا میں عارضی مکانات کا بندوبست کیا گیا ہے، جہاں لوگ راتیں بسر کر رہے ہیں اور صبح وہ اپنی املاک کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے اندازوں کے مطابق اس قدرتی آفت کی وجہ سے وانواتو کی نصف آبادی کے شدید متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔