ورلڈ کپ کی ميزبانی کے ليے رشوت کا الزام بے بنياد ہے، DFB
17 اکتوبر 2015جرمن وزير خارجہ نے کہا کہ اِس وقت وہ يہی مشورہ دے سکتے ہيں کہ جتنا جلد ممکن ہو اِس معاملے کی تحقيقات کرائی جائيں اور تمام سوالات کے جوابات تلاش کيے جائيں۔ اُنہوں نے يہ بات اپنے دورہ ايران کے موقع پر ہفتے سترہ اکتوبر کے روز کہی۔ اشٹائن مائر نے فوری تحقيقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’يہ کھيلوں اور بالخصوص فٹ بال کے کھيل کے مفاد ميں ہے۔‘‘
جرمن جريدے ڈيئر اشپيگل کے تازہ ترين شمارے ميں انکشاف کيا گيا ہے کہ عالمی کپ کی ميزبانی کے ليے بولی لگانے والی جرمن کميٹی کے پاس کچھ رقوم دستياب تھيں، جو فٹ بال کی عالمی ايسوسی ايشن فيفا کے چار ايشيائی اراکين کے ووٹ خريدنے کے ليے استعمال کی گئيں۔ رپورٹ کے مطابق قريب 6.7 ملين يورو اُس وقت کے اڈيڈاس کمپنی کے سربراہ رابرٹ لوئيس ڈريفس کے نجی فنڈز سے مہيا کيے گئے تھے۔ اس وقت ورلڈ کپ کی ميزبانی کے حقوق جرمنی نے جنوبی افريقہ سے گيارہ کے مقابلے ميں بارہ ووٹ سے جيت ليے تھے۔
جرمن فٹ بال فيڈريشن (DFB) نے ان الزامات کو ’بے بنياد‘ قرار ديتے ہوئے مسترد کر ديا ہے۔ تاہم فيڈريشن کی جانب سے يہ کہا گيا ہے کہ سن 2005 ميں ورلڈ کپ کی آرگنائزنگ کميٹی کی طرف سے فيفا کو ديے گئے 6.7 ملين يورو گرچہ اپنے مطلوبہ مقصد پر خرچ نہ کيے گئے ليکن اُن کا ميزبانی کے فرائض کے حصول سے قطعی کوئی تعلق نہيں۔
ڈيئر اشپيگل کی رپورٹ ميں مزيد لکھا ہے کہ رابرٹ لوئيس ڈريفس کو يہ رقم 2005ء ميں واپس چاہيے تھی، جسے فيفا کے ذريعے ٹورنامنٹ سے قبل برلن ميں ايک ثقافتی ايونٹ کے انعقاد کے سلسلے ميں ديا گيا، جو بعد ازاں منسوخ بھی ہو گيا تھا۔ جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے زائٹنگ کے مطابق اِس معاملے سے فيفا کی ساکھ مزيد متاثر ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب فيفا کی جانب سے بھی جمعے کو کہا گيا ہے کہ اِن ’انتہائی سنگين‘ نوعیت کے الزامات کی تحقيقات کرائی جائيں گی۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق الزامات درست ثابت ہونے کی صورت ميں جرمن فٹ بال فيڈريشن (DFB) کے موجودہ صدر Wolfgang Niersbach کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہو گی اور ان کے فيفا اور UEFA کے کسی اعلٰی عہدے پر فائض ہونے کے امکانات کافی کم ہو جائيں گے۔ ڈيئر اشپيگل کی رپورٹ کے مطابق اُس وقت ورلڈ کپ آرگنائزنگ کميٹی کے نائب صدر Niersbach کو ’سليش فنڈز‘ کے بارے ميں 2005ء سے علم تھا۔