وزیراعظم پاکستان نے انسداد دہشت گردی منصوبے کا اعلان کر دیا
24 دسمبر 2014بدھ کے روز وزیراعظم پاکستان کی جانب سے یہ اعلان شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں چند روز قبل ایک اسکول پر ہونے والے حملے میں 150 افراد کی ہلاکت کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ اس واقعے میں ہلاکت شدگان میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔
گیارہ گھنٹے تک سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ جاری رہنے والی مشاورت کے بعد نصف شب کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک سے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سخت ترین اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دہشت گردانہ واقعات میں ملوث افراد کو کسی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی۔
پشاور میں فوجی انتظام میں چلنے والے ایک اسکول پر ہوئے دہشت گردانہ واقعے میں ڈیڑھ سو ہلاکتوں کے بعد ملک میں غم و غصے کی فضا اب بھی موجود ہے اور اس واقعے کے بعد تقریباﹰ تمام اہم سیاسی جماعتوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ملکی سیاسی قیادت کے ساتھ تعاون کا اعلان کیا تھا۔ بدھ اور جمعرات کی نصف شب قوم سے اپنے خطاب میں نواز شریف نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے 20 نکاتی ایکشن پلان کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا، ’فوجی افسران کے سربراہی میں فوجی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں، جو دہشت گردوں کے مقدمات کا فیصلہ تیز رفتاری سے کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ عدالتیں اگلے دو برسوں تک قائم رہیں گی۔ انہوں نے مزید کہا : ’پشاور کی بربریت نے پاکستان کو تبدیل کر دیا ہے۔ ہمیں دہشت گردانہ ذہنیت کے خاتمے کے لیے انتہاپسندی اور فرقہ واریت کو شکست دینا ہو گی۔‘
ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا، ’اس ظالمانہ حملے نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔۔۔ بچوں کو قتل کر کے دہشت گردوں نے قوم کے مستقل سے کھیلنے کی کوشش کی ہے۔‘
اس حکومتی منصوبے میں دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے لیے مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات بھی شامل کیے گئے ہیں، جب کہ کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ملک میں ایک خصوصی انسداد دہشت گردی فورس کے قیام کا اعلان بھی کیا جب کہ مذہبی اجتماعات اور مدرسوں کے لیے قواعد و ضوابط کا اعلان بھی کیا۔