1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیراعظم پاکستان نے انسداد دہشت گردی منصوبے کا اعلان کر دیا

عاطف توقیر24 دسمبر 2014

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کے روز انسداد دہشت گردی منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت دہشت گردی میں ملوث ملزمان کے مقدمات تیز رفتاری سے نمٹائے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1E9s6
تصویر: AP

بدھ کے روز وزیراعظم پاکستان کی جانب سے یہ اعلان شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں چند روز قبل ایک اسکول پر ہونے والے حملے میں 150 افراد کی ہلاکت کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ اس واقعے میں ہلاکت شدگان میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔

گیارہ گھنٹے تک سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ جاری رہنے والی مشاورت کے بعد نصف شب کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک سے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سخت ترین اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دہشت گردانہ واقعات میں ملوث افراد کو کسی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی۔

Pakistan Islamabad Imran Khan
اس ایکشن پلان میں اپوزیشن جماعتیں بھی شامل ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/T. Mughal

پشاور میں فوجی انتظام میں چلنے والے ایک اسکول پر ہوئے دہشت گردانہ واقعے میں ڈیڑھ سو ہلاکتوں کے بعد ملک میں غم و غصے کی فضا اب بھی موجود ہے اور اس واقعے کے بعد تقریباﹰ تمام اہم سیاسی جماعتوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ملکی سیاسی قیادت کے ساتھ تعاون کا اعلان کیا تھا۔ بدھ اور جمعرات کی نصف شب قوم سے اپنے خطاب میں نواز شریف نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے 20 نکاتی ایکشن پلان کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا، ’فوجی افسران کے سربراہی میں فوجی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں، جو دہشت گردوں کے مقدمات کا فیصلہ تیز رفتاری سے کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ عدالتیں اگلے دو برسوں تک قائم رہیں گی۔ انہوں نے مزید کہا : ’پشاور کی بربریت نے پاکستان کو تبدیل کر دیا ہے۔ ہمیں دہشت گردانہ ذہنیت کے خاتمے کے لیے انتہاپسندی اور فرقہ واریت کو شکست دینا ہو گی۔‘

ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا، ’اس ظالمانہ حملے نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔۔۔ بچوں کو قتل کر کے دہشت گردوں نے قوم کے مستقل سے کھیلنے کی کوشش کی ہے۔‘

اس حکومتی منصوبے میں دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے لیے مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات بھی شامل کیے گئے ہیں، جب کہ کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں ملک میں ایک خصوصی انسداد دہشت گردی فورس کے قیام کا اعلان بھی کیا جب کہ مذہبی اجتماعات اور مدرسوں کے لیے قواعد و ضوابط کا اعلان بھی کیا۔