ولادیمیر پوٹن کی پانچویں مدت صدارت کا آغاز
7 مئی 2024صدر ولادیمیر پوٹن نے آج بروز منگل کریملن میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران نئی چھ سالہ مدت صدارت کا حلف اٹھا لیا ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا جبکہ صدر پوٹن نے کہا ہے کہ وہ مغرب کے ساتھ جوہری مذاکرات کے حوالے سے ان کے ''دروازے کھلے‘‘ ہیں۔
صدر پوٹن سن 1999 سے صدر یا وزیر اعظم کے طور پر اقتدار میں ہیں۔ 71 سالہ پوٹن ملکی سیاسی منظرنامے پر ہاوی ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر وہ اس وقت مغربی ممالک اور امریکہ کے ساتھ 'یوکرین کے جنگی میدان‘ میں مقابلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدر پوٹن الزام عائد کرتے ہیں کہ امریکہ اور یورپی ممالک روس کو شکست دینے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کے لیے یوکرین کو استعمال کر رہے ہیں۔
صدر پوٹن نے حلف اٹھانے کے بعد روس کی سیاسی اشرافیہ سے کہا کہ وہ مغرب کے ساتھ بات چیت کے دروازے بند نہیں کر رہے ہیں بلکہ مغربی ممالک کو روس کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے خود فیصلہ کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کے ساتھ اسٹریٹجک جوہری استحکام پر بات چیت بھی ممکن ہے لیکن یہ صرف برابری کی بنیاد پر ہی ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم متحد اور عظیم لوگ ہیں اور ہم سب مل کر ہی تمام رکاوٹوں کو دور کریں گے۔ ہم ہر وہ چیز زندہ کریں گے، جس کا ہم نے منصوبہ بنایا ہے۔ ہم مل کر فتح حاصل کریں گے۔‘‘
صدر پوٹن نے مارچ میں ہونے والے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ دو جنگ مخالف امیدواروں کو تکنیکی بنیادوں پر انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔
امریکہ، جس نے کہا کہ وہ صدر پوٹن کے دوبارہ انتخاب کو آزادانہ اور منصفانہ نہیں سمجھتا، منگل کی افتتاحی تقریب سے دور رہا۔ برطانیہ، کینیڈا اور یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے بھی حلف برداری کی تقریب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا لیکن فرانس نے کہا تھا کہ وہ اپنا سفیر بھیجے گا۔
ا ا / ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)