ویزا فری شینگن زون میں بارڈر کنٹرول کی بحالی زیر غور
7 جون 2012یورپی یونین کے وزرائے داخلہ آج لکسمبرگ میں ہونے والے ایک اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس اجلاس میں 26 رکنی شینگن زون کے وزرائے داخلہ اس تجویز پر غور کر رہے ہیں کہ ’مخصوص حالات‘ میں سرحدوں کو زیادہ سے زیادہ ایک سال تک کے عرصے کے لیے بحال کیا جا سکتا ہے۔
غیر قانونی تارکین وطن کی آمد یورپی یونین کے لیے یورپ کو درپیش اقتصادی بحران کے بعد دوسرا سب سے بڑا سیاسی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ انہی وجوہات پر جرمنی اور فرانس کی طرف سے رواں برس کے آغاز میں سرحدوں کی بحالی کا مطالبات سامنے آئے تھے۔
لکسمبرگ میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے جانے سے قبل یورپی یونین کے داخلہ امور کی نگران سیسیلیا مالمسٹروم کا کہنا تھا، ’’جو کچھ آج زیر بحث ہے، ہم اسے قبول نہیں کر سکتے، امید ہے کہ اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوگا۔‘‘ داخلہ امور کی کمشنر مالمسٹروم متعدد مرتبہ کہہ چکی ہیں کہ شینگن مائیگریشن کو روکنے کے لیے نہیں بلکہ ان ممالک کے درمیان لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
رکن ممالک کی سرحدوں کی نگرانی کرنے والی یورپی یونین کی ایجنسی Frontex کے مطابق 2011ء کے دوران شینگن ایریا کے باہر سے غیرقانونی طور داخل ہونے والے افراد کی رجسٹرڈ تعداد میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجہ عرب اسپرنگ سے متاثر ہونے والے ممالک سے لوگوں کی یورپ کی طرف ہجرت بنی۔ تاہم ترکی اور یونان کی درمیان سرحد سے غیر قانونی تارکین وطن کی ایک بہت بڑی تعداد داخل ہوئی۔
موجودہ شینگن معاہدے کے مطابق کھیلوں یا دیگر ایونٹس کے انعقاد کے موقع پر دہشت گردی یا کسی اور سکیورٹی خطرے کے باعث بارڈر کنٹرول کو بحال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم وزرائے دارخلہ کے زیر غور ڈرافٹ کے مطابق شینگن زون کی کوئی بھی ریاست چھ ماہ کے لیے اپنے بارڈر کنٹرول کو بحال کر سکتی ہے، جس میں مزید چھ ماہ کے لیے توسیع بھی ممکن ہوگی۔
aba/ai (AFP)