ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ
7 جنوری 2025جسٹن ٹروڈو نے اپنی بڑھتی ہوئی غیر مقبولیت کے درمیان، حکمران لبرل پارٹی کے دباؤ میں پیر کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کردیا۔ کینیڈا میں اس سال عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ کینیڈین وزیر اعظم نے تاہم کہا کہ وہ اس وقت تک وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہیں گے جب تک پارٹی نیا لیڈر منتخب نہیں کر لیتی۔
کینیڈا: ٹروڈو اسی ہفتے استعفے کا اعلان کر سکتے ہیں، رپورٹ
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جن کے 2017-2021 کی اپنی پہلی مدت کے دوران بھی ٹروڈو کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رہے، جب سے وہ 5 نومبر کو مار-اے-لاگو میں ٹروڈو سے ملے تھے تب سے ہی کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے کا خیال پیش کر رہے ہیں۔ اس ملاقات کے بعد وہ کئی بار اپنی سوشل میڈیا پوسٹس پر اس کا ذکر کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا، "کینیڈا میں بہت سے لوگ 51 ویں ریاست ہونے کو پسند کرتے ہیں۔ امریکہ اب ان بڑے تجارتی خسارے اور سبسڈی کا شکار نہیں ہو سکتا جس کی کینیڈا کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ جسٹن ٹروڈو کو اس کا علم تھا، اور انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔"
بھارت اور کینیڈا تنازعہ: نئی دہلی پر امریکہ و برطانیہ کا بھی دباؤ
پیر کو ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد امریکی نومنتخب صدر نے کہا، "اگر کینیڈا امریکہ کے ساتھ ضم ہو جاتا ہے، تو وہاں کوئی ٹیرف نہیں ہو گا، ٹیکس بہت کم ہو جائیں گے، اور وہ روسی اور چینی جہازوں کے خطرے سے مکمل طور پر محفوظ ہوں گے جو ان کے ارد گرد مسلسل گھیرے ہوئے ہیں۔ ایک ساتھ، یہ کتنی عظیم قوم ہو گی!!!"
ٹرمپ کی تجویز پر کینیڈا کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ٹورنٹو امریکہ کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد سے غیر قانونی منشیات اور غیر قانونی تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے میں کامیاب نہ ہوا تو وہ کینیڈا کی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کر دے گا۔
کچھ پوسٹس میں، ٹرمپ نے ٹروڈو کو "کینیڈا کی عظیم ریاست کا گورنر" کہہ کر مذاق بھی اڑایا تھا۔
'مجھے ایک پچھتاوا ہے'، ٹروڈو
کینیڈا کے 23 ویں وزیر اعظم اور ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک لبرل پارٹی کے رہنما، جسٹن ٹروڈو، نے پیر کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔
بھارت کینیڈا کے الزامات کو 'سنجیدگی' سے لے، امریکہ
اوٹاوا میں ایک کھچا کھچ بھری پریس کانفرنس میں، 53 سالہ رہنما نے اپنی کامیابیوں، چیلنجز، اور ایک واحد افسوس کا اظہار کیا، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت بھی دباؤ میں ہیں کیونکہ ملک اس سال اپنے اگلے عام انتخابات کے قریب آرہا ہے۔
ٹروڈو نے کہا، "مجھے ایک پچھتاوا ہے، خاص طور پر جب ہم اس الیکشن کے قریب پہنچ رہے ہیں- ٹھیک ہے، شاید بہت سے پچھتاوے ہوںگے، جن کے بارے میں میں سوچوں گا۔ لیکن میری خواہش ہے کہ ہم اس ملک میں اپنی حکومتوں کے انتخاب کے طریقے کو تبدیل کرنے کے قابل ہوتے تاکہ لوگ آسانی سے دوسری پسند کا انتخاب کرپاتے، یا اسی بیلٹ پیپر پر کسی تیسرے کو منتخب کرتے۔"
ٹرمپ کی میکسیکو اور چین پر بھاری محصولات نافذ کرنے کی دھمکی
ٹروڈو کا استعفیٰ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب لبرل پارٹی کی ساکھ کمزور ہورہی ہے۔ اور اسے اندرونی اختلافات اور الیکشن سے قبل پیری پولیوری کی قیادت میں کنزرویٹو اپوزیشن کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا سامنا ہے۔
ٹروڈو نے تسلیم کیا کہ ان کی پارٹی اور ان کی قیادت کو درپیش چیلنجز غیر معمولی ہیں کیونکہ کینیڈا اس سال کے آخر میں اہم انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔
ٹروڈو نے کہا، "یہ ملک اگلے انتخابات میں حقیقی انتخاب کا مستحق ہے، اور یہ مجھ پر واضح ہو گیا ہے کہ اگر مجھے اندرونی لڑائیاں لڑنی پڑ رہی ہیں، تو میں اس انتخاب میں بہترین آپشن نہیں ہو سکتا۔"
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی، خبر رساں ادارے)