ٹورسٹ ویزے پر بھی اب امریکہ میں کام کرنے کی اجازت
23 مارچ 2023امریکہ کی ایک وفاقی ایجنسی نے بدھ کے روز کہا کہ کاروباری یا سیاحتی ویزا (بی ون اور بی ٹو ویزا) پر امریکہ آنے والے افراد اب ملک میں نئی ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کے ساتھ ہی اس کے لیے انٹرویو میں شریک بھی ہو سکتے ہیں۔
قانونی دستاویزات کے بغیر مزید بھارتی باشندوں کی امریکہ میں داخل ہونے کی کوششیں
اس سے قبل تک بی ون یا بی ٹو ویزا کے تحت امریکہ آنے والے افراد کو سیاح یا پھر کاروباری شخصیت مانا جاتا تھا، جنہیں چھ ماہ سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں تھی۔ انہیں کسی بھی طرح کی ملازمت کرنے یا کام کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوتی تھی۔ اس حیثیت سے یہ ایک بہت ہی مثبت اور اہم تبدیلی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن میکسیکو کی سرحد کا دورہ کریں گے
شرائط کیا ہیں؟
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے ممکنہ ملازمین کو یہ بات یقینی بنانا ہو گی کہ نیا کام شروع کرنے سے پہلے درخواست دہندگان اپنے ویزا کی حیثیت تبدیل ضرور کرائیں۔
امریکا: پاکستانیوں کا استحصال اپنے ہی ہم وطنوں کے ہاتھوں
وفاقی ایجنسی یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے اپنی متعدد ٹویٹ میں کہا کہ جب ایسے غیرملکی تارکین وطن افراد کو ملازمت سے فارغ کر دیا جائے، تو ممکن ہے کہ بہت سے لوگ اپنے آپشنز سے واقف نہ ہوں اور بعض صورتوں میں غلطی سے یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ان کے پاس 60 دن کے اندر ملک چھوڑنے کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں ہے۔
شاہ رخ خان کو امریکی ایئر پورٹ پر پھر روک لیا گيا، مگر کيوں؟
تاہم ایسے افراد کی اگر ملازمت ختم ہوجائے یا پھر وہ رضاکارانہ طور پر اسے ترک کر دیں، تو ان کے پاس اب کئی اور بھی متبادل ہیں۔ وہ ایسی صورت میں 60 دن تک قیام بھی کر سکتے ہیں اور چاہے تو ملک چھوڑ سکتے ہیں۔ یا پھر غیر تارکین وطن کی حیثیت کی تبدیلی کے لیے درخواست بھی دے سکتے ہیں۔
امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے لئے امید کی کرن
انہیں اب اپنی حیثیت کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے درخواست دائر کرنے اور ''مجبوری حالات'' کے لیے بھی درخواست دینے کی اجازت ہو گی۔ وہ چاہیں تو پھر سے روزگار کی اجازت کے لیے دوبارہ دستاویزات جمع کرا سکتے ہیں یا پھر آجر کو تبدیل کرنے کے لیے بھی درخواست دینے کے مجاز ہو ں گے۔
یو ایس سی آئی ایس نے کہا: ''اگر ان میں سے کوئی ایک بھی کارروائی 60 دن کی رعایتی مدت کے اندر کی جاتی ہے، تو اپنی حیثیت کی تبدیلی کے باوجود بھی، ایسے غیر تارکین وطن کو 60 دنوں کی مدت کے بعد بھی امریکہ میں قانونی طور پر قیام کی اجازت دی جا سکتی ہے۔''
لیکن اگر کارکن رعایتی مدت کے دوران کوئی کارروائی نہیں کرتا ہے، تو اسے اور اس کے زیر کفالت افراد کو 60 دنوں کے اندر، یا جب بھی ان کی مدت ختم ہو رہی ہو، امریکہ چھوڑنے کی ضرورت ہو گی۔
ایجنسی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا: ''بہت سے لوگوں نے یہ سوال بھی پوچھا کہ کیا وہ، اپنے ویزا بی ون اور بی ٹو کے اسٹیٹس میں رہتے ہوئے بھی کیا وہ کوئی نئی ملازمت تلاش کر سکتے، تو اس کا جواب ہے، ہاں ایسا کیا جا سکتا ہے۔ بی ون اور بی ٹو ویزا کی حیثیت پر کسی بھی عہدے کے لیے انٹرویو دینے کی اجازت ہے۔''
اس کے ساتھ ہی ادارے نے یہ بھی کہا کہ جب نوکری مل جائے، توئی ملازمت شروع کرنے سے پہلے، ویزا کی حیثیت میں تبدیلی کی درخواست دے کر بی ون اور بی ٹو ویزا میں تبدیلی کی ضرورت ہو گی اور نئی حیثیت کو نافذ العمل کرانا لازمی ہو گا۔
بیان میں کہا گیا کہ اگر ''اسٹیٹس کی تبدیلی کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے یا نئی ملازمت کے لیے درخواست میں قونصلر یا پورٹ آف انٹری نوٹیفکیشن کی درخواست کی جاتی ہے، تو پھر اسے لازمی طور پر امریکہ چھوڑنا ہو گا'' اور نئی ملازمت شروع کرنے سے پہلے اس کے لیے ضروری ضوابط پر عمل لازمی ہو گا۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)