ٹک ٹاک پر پابندی رکوانے کے ليے ٹرمپ سپريم کورٹ پہنچ گئے
28 دسمبر 2024نو منتخب امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی روکنے کے ليے سپريم کورٹ سے رجوع کر ليا ہے۔ ٹرمپ اپنی دوسری مدت صدارت کے ليے بيس جنوری کو حلف اٹھائيں گے جبکہ ٹک ٹاک سے متعلق قانون پر عملدرآمد انيس جنوری سے شروع ہونا ہے۔ قانون کے تحت چينی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکيت ٹک ٹاک کو اس تاريخ تک يا تو کسی امريکی کمپنی کو فروخت کيا جائے يا پھر اسے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹک ٹاک کی نئی ایپ پر یورپی یونین کا کمپنی کو الٹی میٹم
ٹِک ٹاک کون خرید سکتا ہے اور اس کی قیمت کیا ہو گی؟
ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کے بارے میں بیجنگ کا موقف 'انتہائی ستم ظریفی' ہے، امریکی سفیر
ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹيم نے سپريم کورٹ سے درخواست کی کہ نئی انتظاميہ کو وقت ديا جائے کہ وہ اس مسئلے کا کوئی سياسی حل تلاش کر سکے۔ امريکی صدر جو بائيڈن نے رواں سال اپريل ميں اس قانون کی منظوری دی تھی۔ انتظاميہ کا موقف ہے کہ چين کے ساتھ روابط اور داخلی سلامتی کے خطرات کی وجہ سے يہ قدم ضروری تھا۔ سپريم کورٹ ميں دس جنوری کو اس سلسلے ميں سماعت متوقع ہے اور فريقين کے موقف سننے جائيں گے۔
ٹرمپ کا تازہ ترین موقف پہلی مدت صدارت کے دوران ان کے موقف سے مختلف ہے، جب انہوں نے قومی سلامتی سے متعلق خدشات کی بنا پر ایپ پر پابندی لگانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد امریکی حکام نے نوجوانوں میں اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کی بے پناہ مقبولیت پر تشویش کا اظہار کیا۔ پچھلے ہفتے البتہ ٹرمپ نے کہا کہ ٹِک ٹاک کے ليے ان دل میں ایک 'گرم جگہ‘ ہے، جس کی مدد سے وہ نوجوان ووٹروں کے ساتھ جڑنے میں کامياب ہوئے۔ انہوں نے يہ بات ٹِک ٹاک کے سربراہ شو زی چیو سے فلوریڈا میں ملاقات سے قبل کہی۔
ٹک ٹاک، جس کے 170 ملین سے زیادہ امریکی صارفین ہیں، اور اس کی پیرنٹ کمپنی نے یہ کہتے ہوئے قانون کے خلاف لڑنے کی کوشش کی کہ قانون سازی امریکی پہلی ترمیم کے حقوق کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو سکتی ہے۔ اگر عدالت ان کے حق میں فیصلہ نہیں دیتی، تو ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے ایک دن قبل 19 جنوری کو امریکہ میں اس ایپ پر پابندی لگ سکتی ہے۔
امريکی حکام کا دعویٰ ہے کہ چینی اتھارٹياں بائٹ ڈانس پر امریکی صارفین کا ڈیٹا شیئر کرنے یا معلومات کے پھیلاؤ کے ليے دباؤ ڈال سکتی ہیں۔ تاہم پلیٹ فارم نے چینی حکام کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کے امکان کو رد کيا ہے۔ ٹک ٹاک کی دستاويزی کارروائی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ امریکی حکومت 'اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ چین نے کبھی ایسا کرنے کی کوشش کی ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ خدشات مکمل طور پر مستقبل کے ممکنہ خطرات پر مبنی ہیں۔
ع س / ر ب (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)