ٹیلی کوم اسکینڈل: بھارتی سپریم کورٹ نے لائسنس منسوخ کر دیے
2 فروری 2012یہ لائسنس مختلف کمپنیوں کو سن دو ہزار آٹھ میں جاری کیے گئے تھے۔ اس حوالے سے بھارتی حکومت کو کرپشن کے سنگین اسکینڈل کا سامنا ہے۔ لائسنس فروخت کرنے والے وزیر اے راجہ کو اس وقت بد عنوانی کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔
حکومتی آڈیرٹرز کے مطابق لائسنسوں کی غیر قانونی فرخت نے ملکی خزانے کو چالیس بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا۔
جمعرات کو بھارتی سپریم کورٹ کے دو ججوں، جی ایس سنگھوی اور اے کے گنگولی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جنوری دو ہزر آٹھ کے بعد جاری کیے گئے لائسنس غیر آئینی تھے۔ ججوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذکورہ لائسنس اب سے چار ماہ تک کے لیے قابل عمل رہیں گے، جس دوران بھارتی ٹیلی کوم کے افسران نئی بولیوں کے لیے سفارشات مرتب کریں گے۔
منسوخ کیے گئے لائسنسوں میں ناروے کی ٹیلی نور کمپنی اور متحدہ عرب امارات کی اتصلات نامی کمپنی بھی شامل ہے۔
جمعرات کے روز عدالت نے وزیر داخلہ پی چدم برم کے مقدمے کی بھی سماعت کی جو لائسنسوں کے اجراء کے وقت وزیر خزانہ تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ حکمران جماعت کانگریس کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ میڈیا کے مطابق اس فیصلے سے بھارت کے تیزی سے پھیلتی ہوئی ٹیلی کوم انڈسٹری پر بھی دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
خیال رہے کہ کانگریس اور وزیر اعظم من موہن سنگھ بدعنوانی کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ اس وقت حکمران جماعت کو بد عنوانی کے کئی الزامات کا سامنا ہے، جن میں گزشتہ برس منقعد کیے گئے دولت مشترکہ کے کھیلوں کے حوالے سے کرپشن اسکینڈل بھی نمایاں ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ