پاکستان: انسداد دہشت گردی منصوبہ، کمیٹی کا قیام
26 دسمبر 2014وزیراعظم اس اجلاس میں عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی خود وزیر اعظم کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز شامل ہوں گے۔
اس سے قبل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کا پختہ عزم رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن "ضرب عضب" قبائلی علاقوں میں جاری ہے جبکہ ایک ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف بڑے شہروں میں ہوگا۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل کو ہدایات جاری کی گئیں کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے قانونی ماہرین اور تمام سیاسی جماعتوں اور قانونی حلقوں سے مشاورت کریں۔
خیال رہے کہ سولہ دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 140 سے زائد طلباء کے ہلاک ہونے کے بعد قومی سیاسی قیادت نے انسداد دہشت گردی ایکشن پلان کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے 7 روز بعد اپنی 20 تجاویز وزیراعظم کو پیش کی تھیں۔
حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماء سینیٹر ثریا امیرالدین نے کہا کہ تمام جماعتوں کو اس وقت سیاست کو ایک طرف رکھتے ہوئے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ’’ تمام پاکستانیوں کو چاہیے وہ سیاست میں ہوں یا عام شہری ہوں ان کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ جب دہشتگردی ختم ہو گی تو پاکستان قائم رہے گا یہ حکومت کا بہت اہم فیصلہ ہے سب کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔‘‘
تاہم حکومت کی جانب سے انسداد دہشتگردی پلان کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کو انسانی حقوق کی تنظمیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام جماعتوں کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ بیان کے مطابق اس فیصلے سے ملکی عدلیہ کمزور ہو گی اور یہ کہ فوری انصاف کا نظام کبھی بھی شفاف نہیں رہا۔
تام حکومتی اتحاد اور دہشتگردی کے خلاف ایکشن پلان مرتب کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے ایک رکن اکرم درانی کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں حکومتی فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا تو ابہام دور ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیاسی اور حکومتی حلقوں کے علاوہ جتنے بھی ہمارے ادارے ہیں ان کا ایک سمت میں جانا ضروری ہے۔ انشاءاللہ جب لیڈر شپ کی ایک اور میٹنگ ہوگی تو تمام چیزیں واضح ہو جائیں گی۔‘‘
دریں اثناء پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے کل (ہفتے ) کے روز قومی انسداد دہشتگردی پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔