پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ
2 جنوری 2024پاکستان اور بھارت نے پیر کے روز ان جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا، جن پر دشمنی کی صورت حال میں بھی حملہ نہ کرنے کا معاہدہ ہے۔ دونوں پڑوسیوں کے درمیان ایک عرصے سے تعلقات اچھے نہیں ہیں، تاہم اس کے باوجود سن 1992 کے ایک معاہدے کے تحت جوہری تنصیبات کی فہرست کے تبادلے کی روایت برقرار ہے۔
ایٹمی جنگ کا خطرہ: کونسے ممالک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں؟
نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ''جوہری تنصیبات اور سہولیات کے خلاف حملہ نہ کرنے کے معاہدے کے تحت جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا بیک وقت نئی دہلی اور اسلام آباد میں سفارتی ذرائع سے تبادلہ کیا گیا۔''
زندگی کا بجٹ موت پر لگانے والے ایٹمی پڑوسی
اس معاہدے کے تحت صرف تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے، تاہم دونوں فریق جوہری تنصیبات کی تفصیلات ظاہر نہیں کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں جدید ترین ایٹمی اسلحے میں سرمایہ کاری میں اضافہ
اس معاہدے پر 31 دسمبر 1988 کو دستخط ہوئے اور 27 جنوری 1991 کو نافذ العمل ہوا تھا۔ اس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ بھارت اور پاکستان ہر کیلنڈر سال کی پہلی جنوری کو معاہدے کے تحت جوہری تنصیبات اور سہولیات کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کریں گے۔
پاکستانی ایٹمی پروگرام، سی آئی اے کی خفیہ فائلوں میں انکشافات
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ''دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کی فہرستوں کا یہ 33واں مسلسل 33 تبادلہ ہے۔''
پاکستان کا ایٹمی ہتھیار لے جا سکنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ
سن 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کمپوزٹ ڈائیلاگ کا سلسلہ تقریبا ختم ہے اور اسی کے بعد سے فریقین میں کوئی رسمی یا مستقل بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
اس کے بعد بھارتی کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے حالات مزید کشیدہ ہو گئے اور حالت یہ ہے کہ فی الوقت دونوں ملکوں میں مکمل سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)