پاکستان اپنے تاریخی ورثے کی تلاش میں
5 ستمبر 2013اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان کی ڈائریکٹر جنرل ثمینہ پرویز نے بتایا کہ بھارت سے موصول ہونے والی قائد اعظم کی تین جون اور چودہ اگست 1947ء کی دو اہم تقاریر کو ریڈیو پاکستان کے آرکائیو کا حصہ بنا لیا گیا ہے،’’ہم ان تقریروں کو ڈیجیٹل شکل میں منتقل کر رہے ہیں، اس کے بعد ریڈیو کے بورڈ اور مارکیٹنگ کی ٹیم کے مشورے سے اسے عوام کے استفادے کے لیے بھی جاری کر دیا جائے گا۔‘‘
’’ہم نے تقسیم ہند کے دنوں کے اہم ’’گمشدہ‘‘ واقعات کی ایک فہرست تیار کی ہے، ہم نے بھارت سے لیاقت علی خان کی تقریر، پطرس بخاری کی یادداشتیں اور بی بی سی سے پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کی بعض تقریبات کی ریکارڈنگ بھی مانگی ہے‘‘۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تقسیم کے وقت کرچی میں کوئی ریڈیو اسٹیشن نہیں تھا اور لاہور اور پشاور میں موجود بی کیٹیگری کے ریڈیواسٹیشنز پر ریکارڈنگز کی سہولت میسر نہیں تھی، لائیو نشریات کی وجہ سے یہاں کے بہت سے تاریخی مواد کا ریکارڈ نہیں رکھا جا سکا۔ تقسیم کے وقت کراچی میں قائد اعظم کی تقریروں کی ریکارڈنگز بھی دہلی سے آنے والی ٹیموں نے کی تھیں۔
یاد رہے، چند دن پہلے پاکستان کے ایک معتبر انگریزی اخبار نے اسی موضوع پر لکھے گئے اپنے ایک اداریے میں زیارت ریزیڈنسی پر حالیہ حملے اور کراچی ریڈیو اسٹیشن پر آتشزدگی کے واقعے کے تناظر میں ریڈیو پاکستان کے پاس موجود تاریخی صوتی ورثے کو محفوظ بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ اس حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ثمینہ پرویز کا کہنا تھا کہ ریڈیوپاکستان یو ایس ایڈ کے تعاون سے تمام صوتی آرکائیو کو ڈیجیٹل شکل میں منتقل کرنے کے ایک منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل مرتضی سولنگی نے چند سال پہلے آل انڈیا ریڈیو سے ایک خط میں قائد اعظم کی تقاریر کی ریکارڈنگز فراہم کرنے کے درخواست کی تھی۔
ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آل انڈیا ریڈیو کے سینئر حکام نے بھارت میں ہونے والی ایک کانفرنس کے موقعے پرانہیں بتایا تھا کہ ان کے پاس قائد اعظم محمد علی جناح کی تقاریر کی ریکارڈنگز موجود ہیں۔ اس پر انھوں نے بھارتی حکام سے باضابطہ رابطہ کیا۔
دہلی میں پاکستانی ھائی کمیشن کے ذریعے بھی اس سلسلے میں کوششیں کی گئیں لیکن مرتضی سولنگی کے بقول بھارتی حکام نے سرکاری طور پر پاکستانی حکام کو مطلع کیا کہ قائد اعظم کی یہ تقریریں ان کے پاس موجود نہیں ہیں۔
’’بعد ازاں ایک بھارتی شہری نے ان تقریروں کے حصول کے لیے اطلاعات تک رسائی کے حق کے تحت وہاں عدالت سے رجوع کیا تو یہ تقریریں اس شخص کے علاوہ پاکستان کو بھی دے دی گیئں‘‘
مرتضی سولنگی کو آج بھی قائد اعظم کی اس مشہور زمانہ تقریر کی ریکارڈنگ کی تلاش ہے جو انہوں نے گیارہ اگست انیس سو سینتالیس کو کی تھی۔ اس تقریر میں بانی پاکستان نے نئی پاکستانی ریاست کے حوالے سے رہنما اصول بیان کیے تھے۔اس تقریر کا متن تو موجود ہے لیکن اس کی ریکارڈنگ کسی کے پاس نہیں ہے۔