پاکستان 'بھوک کی ہاٹ اسپاٹ' فہرست سے نکل گیا
8 جنوری 2025ایک مثبت پیش رفت میں عالمی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے پاکستان کو 'بھوک کے ہاٹ اسپاٹ' یعنی جہاں بھوک اور خوراک کا سب سے زیادہ خطرہ اور امکان ہو، کی فہرست سے اب حذف کر دیا ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کے ادارے کا اندازہ ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے صوبوں میں اب بھی خوراک سے متعلق شدید عدم تحفظ بیس سے پچیس فیصد تک برقرار ہے گا۔
نئے قرض کے لیے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہیں، پاکستان
رپورٹ کے مطابق سن 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان بھر میں تقریبا پینتیس فیصد سے زائد بچے مکمل طور پر اسکولوں سے باہر رہے۔
غربت اور مساوات سے متعلق عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2024 تک پاکستان میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کی مہنگائی میں کچھ نمایاں تبدیلیاں آئیں، جس سے غریب، کمزور اور متوسط طبقے کے ایسے گھرانوں کے لیے قیمتوں کے دباؤ میں تھوڑی کمی آئی، جو اپنے بجٹ کا 42 سے 48 فیصد تک خوراک کے لیے مختص کرتے ہیں۔
مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوے کتنے سچے کتنے جھوٹے؟
تاہم، توانائی سیکٹر کی افراط زر میں 65 فیصد کا اضافہ ہوا اور دیہی علاقوں میں نقل و حمل سمیت بنیادی افراط زر کی شرح بھی بلند رہی۔ رپورٹ کے مطابق بالواسطہ ٹیکسوں میں مزید اضافے کے سبب عام اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں صارفین کو مزید خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔
تازہ رپورٹ کے مطابق ان وجوہات کے سبب مذکورہ بالا زمروں میں آنے والے خاندان بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جو اپنے بجٹ کا 23-28 فیصد توانائی، رہائش اور نقل و حمل کی خدمات پر خرچ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا نے پاکستانی لوک گلوکاروں کی زندگیاں کیسے بدلیں؟
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 میں پرائمری سے مڈل اور مڈل سے سیکنڈری اسکولوں کی جانب طلبہ کی منتقلی کی شرح میں بھی پوائنٹس دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم سن 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان بھر میں 35 فیصد سے زائد بچے مکمل طور پر اسکولوں سے باہر رہے۔
اس رپورٹ میں فضائی آلودگی پر خاص طور پر بات کی گئی ہے، جس کے مطابق شدید قسم کی فضائی آلودگی 70 فیصد سے زیادہ آبادی کو متاثر کر رہی ہے، جو صحت عامہ کے لیے بھی ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے۔
واضح رہے کہ صوبہ پنجاب میں سموگ اور ہوا کے خراب معیار کی وجہ سے تقریباً 14 دن تک اسکولوں کو بند رکھنا پڑا تھا۔
زراعی آمدن میں اضافہ
مالی سال 2024 میں حقیقی زرعی آمدن میں پانچ فیصد کا اضافہ ہوا، تاہم تعمیرات، تجارت اور نقل و حمل جیسے غریبوں کو ملازمت دینے والے دیگر شعبوں کی اجرتوں میں کمی دیکھی گئی۔ مالی سال 2023 کے مقابلے میں مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ اسی طرح ملازمت اور لیبر فورس کی شمولیت کی شرح اور ملازمت کے معیار کے اشارے میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن اور پاکستان میں بچوں سے لی جانے والی مشقت کی صورت حال
مالی سال 2024 میں حکومت کے بیرونی ترسیلات زر میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا، لیکن ایسے غریب ترین گھرانوں میں سے صرف 3.2 فیصد کو ہی یہ موصول ہوا۔
گزشتہ برس بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق سماجی فلاح و بہبود کی منتقلی کے اخراجات کے تحت فوائد کی سطح میں 50 فیصد کا اضافہ ہوا۔
پاکستان میں غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ
اس کے ساتھ ہی 2023 اور 2024 کے دوران عام اشیاء کی قیمتوں کی شرح میں 61 فیصد کا اضافہ ہوا۔
نئی حکومت اور معاشی چیلنجیز: 130 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ کیسے اُترے گا؟
رپورٹ کے اندازے بتاتے ہیں کہ شہری غربت کے مقابلے میں دیہی علاقوں کی غربت 2.5 گنا زیادہ ہے جبکہ قومی سطح پر غربت کی شرح اسلام آباد کی 3.9 فیصد سے خصدار میں 71.5 فیصد تک ہے۔
ص ز / ج ا (نیوز ایجنسیاں)