پاکستان میں مزید چار ’دہشت گردوں‘ کو پھانسی دے دی گئی
21 دسمبر 2014خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ایک حکومتی اہلکار نے بتایا ہے کہ ان شدت پسندوں کو سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر آج اتوار 21 دسمبر کو عمل درآمد ہو گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کا کہنا ہے کہ چار دہشت گردوں کو فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔ انہیں یہ سزا ایک عسکری عدالت نے سنائی تھی۔ اس سے قبل طالبان کے حملے کے خدشے کے پیشِ نظر ملک بھر کی جیلوں کی سکیورٹی سخت کی جا چکی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ تقریباﹰ چھ برسوں سے سزائے موت پر عملدرآمد پر پابندی چلی آ رہی تھی۔ تاہم رواں ہفتے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے ردِ عمل میں پاکستان نے یہ پابندی اٹھا لی جس کے بعد سزایافتہ دہشت گردوں کو پھانسیاں دینے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اُدھر اسکول پر حملے میں بچوں کی ہلاکتوں پر بدستور غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اتوار کو ہزاروں افراد دہشت گردی کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک اسکول پہنچے۔ وہاں انہوں نے حملے میں ہلاک ہونے والے 149 افراد کے لیے دعائیں کیں جن میں بیشتر بچے تھے۔
سوگواروں نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تصاویر کے سامنے پھول رکھے اور شمعیں جلائیں۔ انہوں نے یہ نعرے بھی لگائے: ’’دہشت گرد مردہ باد، ’’پاکستان آرمی زندہ باد‘‘، ’’شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا‘‘ اور ’’طالبان وحشی ہیں‘‘۔
اس موقع پر ایک مقامی شہری امداد حسین نے کہا: ’’یہ کیسا انصاف ہے، یہ کس طرح کا اسلام ہے؟‘‘
وہاں موجود ایک خاتون شگفتہ بی بی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی ایک دوست کا ایک بیٹا اس حملے میں ہلاک ہوا اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کرنے آئی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت دہشت گردوں تک پہنچے اور انہیں سر عام پھانسی دے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بُک اور ٹوئٹر پر بھی پشاور حملے کا نشانہ بننے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
اُدھر پاکستان کے مسیحیوں نے اس حملے کے غم میں کرسمس کی تقریبات منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پشاور شہر کے آل سینٹس چرچ کے پاسٹر ریورنڈ پیٹرک جان کا کہنا ہے کہ پچیس دسمبر کو صرف عبادت ہی منعقد کی جائے گی۔ خیال رہے کہ خود کش بمباروں نے گزشتہ برس آل سینٹس چرچ پر بھی حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباﹰ ایک سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔