پاکستان میں کئی روزہ شدید بارشیں، ہلاکتیں کم از کم تریسٹھ
17 اپریل 2024بدھ کے روز حکام نے نے بتایا کہ آسمانی بجلی گرنے اور موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں مزید 14 شہری ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔ گزشتہ چار روز سے ملک کے مختلف حصوں میں موسم کی شدت ، تیز بارشوں اور گرج چمک نے معمولات زندگی کو کافی حد تک مفلوج کر رکھا ہے۔ موسمی خرابی کے سبب پیش آنے والے مختلف واقعات میں آخری اطلاعات ملنے تک کم از کم 63 افراد کی موت ہو چکی ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا
ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان خورشید انور نے ایک بیان میں کہا کہ سب سے زیادہ اموات پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں ہوئیں، جہاں مختلف عمارات منہدم ہو جانے سے 32 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں 15 بچے اور پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔ خورشید انور کے بقول ملک کے شمال مغرب میں 1,370 عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور وہاں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ادھر صوبہ پنجاب میں بجلی گرنے اور عمارتوں کے انہدام کے واقعات میں 21 اموات کی اطلاعات ہیں جبکہ جنوبی صوبے بلوچستان میں بھی 10 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور حکام نے صوبے میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ بلوچستان میں امدادی کارروائیاں اور ریسکیو آپریشنز جاری ہے تاہم مزید تیز بارشوں اور شدید موسم کے سبب حالات سنجیدہ تر ہوتے جا رہے ہے۔
ادھر ہمالیہ کے پاکستان اور بھارت کے مابین منقسم اور متنازعہ علاقے کشمیر میں بھی موسلا دھار بارشیں ہو رہی ہیں۔ پاکستانی محکمہ موسمیات کے ایک سینیئر اہلکار ظہیر احمد بابر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نمایاں اثرات پاکستان میں دیکھنے میں آ رہے ہیں اور اس سال پاکستان میں اپریل میں غیر معمولی شدت کی بارشیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''اب تک بلوچستان میں 256 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر پاکستان بھر میں اس ماہ معمول کی بارشوں کے مقابلے میں 61 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی جا چکی ہیں اور یہ اس امر کی نشاندہی ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیاں حقیقت بن چکی ہیں۔‘‘
پاکستان میں 2022 ء میں موسلا دھار بارشوں کے سبھی دریا اور نہریں بہہ نکلے تھے اور ایک موقع پر پاکستان کا ایک تہائی حصہ سیلاب کی زد میں آ گیا تھا۔ اس سیلاب کے باعث وسیع تر مادی نقصانات اور تباہی کے علاوہ 1739 افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔ سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کا تخمینہ 30 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔ یہ جنوبی ایشیائی ملک ابھی تک اس حوالے سے اپنی بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں ہے۔
پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں بھی رواں ماہ شدید بارشیں ہوئی ہیں اور وہاں بھی ان بارشوں کے باعث پیش آنے والے مختلف واقعات میں اب تک 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ک م/م م (اے پی)