پاکستان والش کو لوٹنے کی اجازت دے، بین الاقوامی میڈیا
22 جون 2013برطانوی شہری ڈیکلن والش کو گزشتہ ماہ پاکستان کے عام انتخابات سے ایک روز قبل ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ پاکستانی حکام نے اس حوالے سے ایک مختصر خط میں کہا تھا کہ ان کا ویزا ’ناپسندیدہ سرگرمیوں‘ کی وجہ سے منسوخ کیا گیا۔
ٹائمز کے مطابق والش کی ملک بدری کے حکم نامے کا متن یہ تھا: ’’مطلع کیا جاتا ہے کہ آپ کی ناپسندیدہ سرگرمیوں کی وجہ سے آپ کا ویزا منسوخ کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا آپ 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑ دیں۔‘‘
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جمعے کو بتایا کہ ذرائع ابلاغ کے 17بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کے وزیر اطلاعات پرویز رشید کو ایک خط لکھا ہے، جس میں والش کی واپسی کے لیے زور دیا گیا ہے۔ اس خط پر دستخط کرنے والے اداروں میں نشریاتی اداروں بی بی سی، اے بی سی نیوز اور الجزیرہ کے ساتھ ساتھ خبر رساں ادارے اے پی، اے ایف پی اور روئٹرز بھی شامل ہیں۔
اس خط میں کہا گیا ہے: ’’ہم حکومت پاکستان کے اس قانونی حق کو پوری طرح تسلیم کرتے ہیں کہ ملک میں داخل ہونے والوں کو کنٹرول کرے اور بین لاقوامی صحافیوں کو منظوری دے۔ لیکن ہم اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ اس اختیار کو آزادیء صحافت کو دبانے کے لیے استعمال کیا جائے۔‘‘
خط میں مزید کہا گیا ہے: ’’لہٰذا ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ آزادیء صحافت سے اپنی وابستگی کے تناظر میں والش کا ویزا بحال کرے اور انہیں ملک میں واپسی کی اجازت دے۔‘‘
ڈی پی اے کے مطابق والش اپنی تحریروں میں پاکستان کی فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ان کی ملک بدری کو نیویارک ٹائمز نے صحافیوں کو خاموش کرنے کے مترداف قرار دیا تھا۔
اس امریکی اخبار نے والش کی خدمات گزشتہ برس حاصل کی تھی۔ قبل ازیں وہ 2004ء سے برطانوی اخبار گارڈین سے وابستہ تھے۔
گزشتہ ماہ پاکستان چھوڑنے کا حکم ملنے کے بعد 39 سالہ والش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اکاؤنٹ میں یہ بیان جاری کیا تھا: ’’میں جا رہا ہوں۔ یقین نہیں ہو رہا کہ ایسا ہو رہا ہے۔‘‘
پاکستانی کالم نگار سِرل المیڈا نے انہیں ایئرپورٹ پر الودع کہا تھا۔ بعدازاں انہوں نے ٹوئٹر پر ایک اور پیغام میں اپنے دوستوں اور خیرخواہوں کا شکریہ ادا کیا تھا۔
ng/ab(dpa, AFP)