ٹیسٹ میچز برسبین اور ایڈیلیڈ میں، تاہم پریکٹس پرتھ میں
17 نومبر 2019آسٹریلوی اخبار ’سڈنی مارننگ ہیرالڈ‘ میں ڈین جونز نے ہفتے کے روز اپنے کالم میں لکھا ہے کہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم آسٹریلیا کے خلاف کھیلنے کے لیے ابھی مکمل طور پر تیار نہیں ہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے 52 ٹیسٹ میچز کھیلنے والے ڈین جونز کے مطابق گرین ٹیم کی ناقص تیاری کا ذمہ دار پاکستان کرکٹ بورڈ ہے کیونکہ وہ سیریز شروع ہونے سے پہلے زیادہ سے زیادہ پریکٹس میچز کا انعقاد نہیں کرا پایا۔
پاکستان کے خلاف سيريز، تين آسٹريلوی کھلاڑی ذہنی دباؤ کے شکار
آسٹریلیا میں مہمان ٹیم نے اب تک تین ٹی ٹوئنٹی میچز، ’آسٹریلیا اے‘ کے خلاف پرتھ میں ایک تین روزہ ’ڈے نائٹ‘ میچ اور کرکٹ آسٹریلیا کی ٹیم کے خلاف دو روزہ پریکٹس میچ کھیلے ہیں۔ ڈین جونز کے مطابق برسبین اور ایڈیلیڈ میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچوں کے لیے اتنی تیاری ناکافی ہوگی۔
ڈین جونز کے بقول، ’’پاکستان نے رواں برس جنوری کے بعد ایک بھی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا۔ کیا وہ واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف تیاری کے لیے صرف تین روزہ اور دو روزہ پریکٹس میچ کافی ہیں؟‘‘
علاوہ ازیں اپنے کالم میں ڈین جونز نے پاکستان کے نوجوان اور نا تجربہ کار تیز گیند بازوں کے حوالے سے لکھا کہ ان کو بھی نامکمل تیاری کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہوگا کیونکہ برسبین اور ایڈیلیڈ کے مقابلے میں پرتھ کی وکٹ پر باؤنس بہت مخلتف ہوتا ہے۔
پاکستانی ٹیم کو لگنے والا زخم کتنا گہرا ہے؟
ڈین جونز کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران ہی ایڈیلیڈ اور گابا کے میدانوں پر مزید سائیڈ میچز کا اہتمام کرنا چاہیے تھا۔ ڈین جونز سمجھتے ہیں کہ ایشیائی ٹیموں کو آسٹریلوی وکٹوں پر کھیلنے کا عادی ہونے میں کم از کم تین میچز درکار ہوتے ہیں لہٰذا پاکستان ٹیم کو موجودہ شیڈول سے زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔
واضح رہے پاکستان آج تک آسٹریلیا میں کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیت سکا۔ آسٹریلوی سرزمین پر پاکستانی ٹیم کو آخری مرتبہ سن 1995 میں سڈنی میں کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں کامیابی ملی تھی۔ دو میچز کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ جمعرات اکیس نومبر کو برسبین میں گابا کے میدان پر کھیلا جائے گا۔
ع آ، ع ا (روئٹرز)