پاکستانی سینیٹر کو امریکی ویزا دینے سے انکار پر سینیٹ برہم
12 فروری 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار بارہ جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پارلیمانی ایوان بالا کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستانی سینیٹ کی طرف سے اب اسلام آباد میں کسی بھی امریکی وفد، رکن کانگریس یا امریکی رہنما کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔
پاکستانی سیاست اور رازوں کو افشاء کرنے کی دھمکیوں کا رجحان
’سینیٹ کو مؤثربنائیں گے‘، نئے چیئرمین کی ڈی ڈبلیو سے گفتگو
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما خالد محمود سومرو قتل
اس بیان کی وجہ یہ بنی کہ پاکستان کی دائیں بازو کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) فضل الرحمٰن گروپ کے ایک رہنما اور پاکستانی سینیٹ کے نائب چیئرمین مولانا غفور حیدری کو اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا جانا تھا، جس کے لیے انہوں نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کو ویزے کے لیے درخواست بھی دے رکھی تھی۔
لیکن سفارت خانہ مولانا حیدری کو بروقت ویزا جاری کرنے میں ناکام رہا اور یوں جے یو آئی (ایف) کے یہ سیاستدان پروگرام کے مطابق آج اتوار بارہ فروری کو نیو یارک کے لیے روانہ نہ ہو سکے۔
اس پر پاکستانی سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے اتوار کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں امریکی سفارت خانے کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف یہ کہ پاکستانی پارلیمنٹ کا ایوان بالا کسی امریکی وفد کا خیر مقدم نہیں کرے گا بلکہ اس وقت تک اس ملکی قانون ساز ادارے کا کوئی وفد بھی امریکا کا دورہ نہیں کرے گا جب تک امریکی حکام یہ وضاحت نہیں کرتے کہ مولانا غفور حیدری کو بروقت ویزا کیوں جاری نہیں کیا گیا۔
اس پر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے کہا کہ مولانا غفور حیدری کی ویزے کی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ درخواست دہندگان کے نجی کوائف کے تحفظ کی خاطر ویزا معاملات کی تفصیلات بتانے سے ہمیشہ پرہیز کیا جاتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ پاکستانی سینیٹ کے نائب چیئرمین مولانا غفور حیدری کا تعلق جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمٰن گروپ) سے ہے، جس کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن ایک مذہبی سیاسی لیڈر کی حیثیت سے عام طور پر طالبان کے حامی اور اپنے امریکا مخالف موقف کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔