1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی صحافی ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ

21 اپریل 2021

پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے ناقد سمجھے جانے والے صحافی ابصار عالم پر گزشتہ شب قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ وہ گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔ پاکستانی صحافتی حلقے اس حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3sJhX
تصویر: DW Akademie

حملے کے بعد جب ابصار عالم کو ہسپتال لے جایا جا رہا تھا، تو انہوں نے اپنا ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا۔ اس ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کو گولی پسلیوں میں لگی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا، ''میں امید نہیں ہاروں گا اور نا ہی ایسے حملے میرے ارادے کمزور کریں گے۔‘‘

اس ویڈیو میں ابصار عالم نے خود پر حملے سے متعلق کسی پر کوئی الزام عائد نہیں کیا۔ تاہم کئی پاکستانی صحافیوں نے سوشل میڈیا پر اس رائے کا اظہار کیا کہ دو روز قبل ابصار عالم نے اپنی ایک ٹویٹ میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ پر الزام عائد کیا تھا کہ 2017ء میں جب ابصار عالم  پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یا پیمرا کے سربراہ تھے، تو آئی ایس آئی کی طرف سے مبینہ طور پر ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ اس وقت برسراقتدار مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کے مظاہروں کے حق میں میڈیا کوریج کو یقیبی بنائیں۔ اس وقت جنرل فیض آئی ایس آئی میں ایک اعلیٰ افسر تھے، جو بعد میں اس ادارے کے سربراہ بنے اور اب تک ہیں۔

ابصار عالم پر اس حملے نے پاکستانی صحافتی حلقوں میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ پاکستانی صحافی، نیوز چینلز اور اخبارات اس سلسلے میں خاصے دباؤ میں ہیں کہ وہ ملکی افواج پر کسی قسم کی تنقید نہ کریں۔

پیمرا کے سابق سربراہ پر حملے کے حوالے سے پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی جبکہ ملکی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے اور اس کے ممکنہ محرکات کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

تاحال یہ امر غیر واضح ہے کہ آیا ابصار عالم کی ٹویٹ اور ان پر کیے گئے قاتلانہ حملے کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔ پاکستانی اور بین الاقوامی صحافتی تنظیموں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ب ج / م م (ڈی پی اے، اے پی)

جلاؤ، گھیراؤ اور تشدد کے بعد ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہپاکستانی فوج کا تمسخر اڑانے کے خلاف قانونی بل، کئی حلقے مخالف