پرتشدد مظاہروں کے خلاف فوج استعمال کر سکتا ہوں، ٹرمپ
31 مئی 2020صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر مظاہروں سے متاثرہ ریاستوں کے حکام سے صورت حال پر قابو نہیں پایا جاتا تو وہ فوج استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے۔ امریکا میں ایک سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ اس سیاہ فام شہری کی ہلاکت امریکی ریاست مینیسوٹا کے مرکزی شہر مِنی ایپلس میں ہوئی تھی۔
پولیس کے مظالم کے خلاف جاری مظاہرے مختلف ریاستوں کے درجنوں بڑے شہروں مثلاً اٹلانٹا، لاس اینجلس اور دارالحکومت واشنگٹن میں جاری ہیں۔ بعض شہروں میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کرفیو نافذ کر دیا۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے چلائے۔ فیلیڈیلفیا میں مشتعل مظاہرین نے دھاوا بول کر کم از کم تیرہ پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا۔
ریاست فلوریڈا کے دارالحکومت میں ایک چوک میں جمع افراد پر ایک شخص نے پک اپ ٹرک چڑھا دیا۔ اس واقعے میں چند افراد معمولی زخمی ہو گئے۔ بعد میں پولیس نے اس ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کر لیا۔
ان پرتشدد واقعات پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فوج حالات پر قابو پانے کے لیے تیار ہے۔ ٹویٹر پر امریکی صدر نے کہا کہ فوج مظاہرین کو گرفتار کرنے کے ساتھ اپنی بے پناہ قوت بھی استعمال کر سکتی ہے۔
ادھر پینٹاگون نے کہا ہے کہ مِنی ایپلس شہر میں مظاہروں کو قابو کرنے کے لیے فوج فراہم کی جا سکتی ہے۔ تاہم ریاست مینیسوٹا کے گورنر نے ابھی تک فوج تعینات کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی۔ البتہ گورنر ٹم والز نے پہلی بار ریاستی نیشنل گارڈز کو طلب کیا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ افراتفری پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گورنر کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال کا تعلق جارج فلوئیڈ کے قتل سے دکھائی نہیں دیتا بلکہ یہ سول سوسائٹی پر حملے ہیں جو خوف پھیلا رہے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر گورنر اضافی نفری کی کوئی درخواست دیں گے تو ممکن ہے کہ وفاق کے سکیورٹی دستے ملٹری پولیس پر مشتمل ہوں گے اور فوج براہ راست تعینات نہ کی جائے۔
ع ح / ش ج (ڈی پی اے، روئٹرز)