پشاور سے سائیکل ریس’ ٹورڈی پاکستان‘ کا آغاز
1 مارچ 2010صوبہ سرحد گزشتہ آٹھ سال سے دہشت گردی کی زد میں ہے تاہم جہاں بدامنی اوردہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہاں کھیلوں اورثقافتی سرگرمیاں بھی جاری رہتی ہیں تاکہ دنیا پریہ واضح کیاجائے کہ اس خطے کے لوگ دہشت گردی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
پشاور سے پندرھویں ٹورڈی پاکستان سائیکل ریس کاآغاز بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس میں افغانستان سمیت دس ٹیموں کے پنسٹھ سائیکلسٹ حصہ لے رہے ہیں سائیکل سوار پشاور سے کراچی تک کاسولہ سوپچاس کلومیٹر سفر تیرہ دنوں میں طے کریں گے۔ سولہویں قومی سائیکل ریس کاآغاز تیسری مرتبہ پشاورسے ہوا ہے اورپانچویں مرتبہ افغان ٹیم اس میں حصہ لے ہے۔
روانگی سے قبل انتہائی سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے پنسٹھ سائیکلسٹ کا یہ قافلہ پہلے مرحلے میں راولپنڈی پہنچ گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں محمدآصف نے کامیابی حاصل کی۔
سرحدسائیکلسٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل نثاراحمدکاکہناہے:’’ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ایک پرامن قوم ہے۔ ٹورڈی پاکستان ریس پشاورسے شروع ہوگئی ہے اوریہ کراچی تک پہنچی گی۔ اس کے سارے انتظامات ہم نے کیے ہیں اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقع سامنے نہیں آیا۔ حکومت دہشت گردی پرقابوپانے کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے اگرچہ یہ ابھی جڑ سے ختم نہیں ہوئی ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ایک دن یہ خطہ بھی پرامن ہوگا۔ ‘‘
ٹورڈی پاکستان ریس ہمارے صوبے میں اس ماہ کےآخرتک شروع ہونے والے کھیلوں کا حصہ ہے۔ اس میں نعمت اللہ اپنے اعزاز کادفاع کریں گے۔ اس کے پہلے مرحلے میں لاہور اوردوسرے مرحلے میں رحیم یارخان میں آرام کا دن ہوگا۔
نثاراحمد کا کہناہے کہ دنیا میں ایک غلط تصور قائم ہوا ہے کہ پشاوراورصوبہ سرحد میں صرف دہشت گردی ہے۔ کھیلوں کے کامیاب مقابلے منعقدکرکےیہ ثابت کررہے ہیں کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اوراب صوبہ سرحد کے کھلاڑی اورفنکار بھی کھل کر تفریحی پروگراموں میں حصہ لے رہے ہیں اورعوام اس میں بھرپور شرکت کرتے ہیں۔
جہاں سرحد میں کھیل وثقافت کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں وہاں دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں بھی جاری ہیں۔سوات کی تحصیل مدین میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں حکومت کوانتہائی مطلوب پانچ عسکریت پسندہلاک کیے گئے، جن میں مولانا محمدعالم بھی شامل ہیں جن کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے رکھی گئی۔ وہ 2007ء میں طالبان کے گروہ میں شامل ہوئے اورضلع بونیر کے کمانڈر رہے۔ مرنے والوں میں دوسرانام مولوی شمس الحق کاہیں، جن کا تعلق تحصیل مٹہ سے ہے۔
خیال رہے کہ جب پشاورسےٹورڈی پاکستان کاقافلہ نکل رہاتھا تو دوسری جانب پشاورمیں ہی افغانستان میں مقیم نیٹوفورسز کیلئے تیل سپلائی کرنے والے ایک آئل ٹینکر پرنامعلوم شرپسندوں نے فائرنگ کی جس سے آئل ٹینکر میں آگ لگ گئی۔
ان حالات کو سدھارنے کیلئے جہاں حکومت کوشش کررہی ہے وہاں قبائلی عمائدین بھی متحرک ہیں۔ پیر کو جنوبی وزیرستان میں قیام امن کیلئے قبائلی عمائدین اورعلماکرام کاگرینڈ جرگہ منعقدہوا جس میں شرکا نے امن کے قیام کیلئے حکومتی کوششوں کابھرپورساتھ دینے پراتفاق کیا۔
رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور
ادارت: عاطف بلوچ