1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی وزیراعظم پہلے غیر ملکی دورے پر بھارت پہنچ گئے

19 مئی 2013

چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ آج سے تین روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے ہیں۔ مارچ میں عہدہ سنبھالنے والے چینی وزیراعظم کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔

https://p.dw.com/p/18aew
تصویر: Reuters

چین کے نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم لی کی چیانگ نے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے اپنے پڑوسی ممالک بھارت اور پاکستان کا انتخاب کیا ہے، جہاں سے وہ سوئٹزرلینڈ اور جرمنی جائیں گے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہو نگ لی کے مطابق مارچ میں چینی وزارت عظمٰی کا قلمدان سنبھالنے والے رہنما اپنے دوروں کے موقع پر بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ اور پاکستانی صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ چینی وزیراعظم 19سے 27 مئی تک جاری رہنے والے اس دورے میں پاکستان اور بھارت سمیت چار ممالک کا دورہ کریں گے۔

بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ دنوں سرحدی تنازعے کی وجہ سے کافی کشیدگی رہی تھی جس کے بعد بھارت نے چینی مطالبہ مانتے ہوئے ہوئے اپنی فوجیں پیچھے ہٹا لیں تھیں۔ ہونگ لی کے مطابق دونوں ممالک سرحدی تنازعات کو دوستانہ مشاورت سے حل کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازعے اور باہمی سفارتی کشیدگی کے چند روز بعد ہونے والے اس دورے کو خطے میں استحکام کے حوالے سے کافی اہمیت دی جارہی ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ پہلے دورے کے لیے بھارت کے انتخاب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہم مستقبل میں بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہے ۔ چینی وزیر اعظم کے بھارتی دورے سے یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری سرحد کے تنازعات پر بات چیت کریں گے۔ اس کے علاوہ لی کے ایجنڈے میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے کے معاملے پر بات چیت بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ چین کا ایک بڑا تجارتی وفد بھی اپنے وزیر اعظم کے ساتھ سفر کر رہا ہے۔

Manmohan Singh
بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھتصویر: AFP/Getty Images

معروف دفاعی تجزیہ کار اور نئی دہلی میں قائم انٹرنیشنل اسٹریٹیجک اسٹڈیز سنیٹر کے ڈائریکٹر جسجیت سنگھ کا کہنا کہ حالیہ سرحدی تنازعے کے بعد یہ امکان پیدا ہوگیا تھا کہ شاید چینی وزیراعظم کا دورہء بھارت کہیں کھٹائی میں نہ پڑ جائے۔ سنگھ کا بھارت چین سرحدی تنازعات کے تناظر میں کہنا تھا ، ’’ گزشتہ دس سالوں میں سرحدی تنازعات پر بات چیت کے پندرہ ادوار کے علاوہ کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی‘‘۔ انہوں نے ان توقعات کا اظہار کیا کہ فریقین شاید اگلے سال افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں تعاون کو بہتر بنانے پر غور کریں۔

چینی وزیر اعظم دہلی کے علاوہ ممبئی بھی جائیں گے۔ جہاں وہ بھارت کی سب سے بڑی سافٹ ویئر برآمد کرنے والی کمپنی ٹاٹا كنسلٹینسی سروسز کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کریں گے اس دوران چینی وفد کےا رکان بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

چین سن 2011ء میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی بن گیا تھا۔ اس سال دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارت کا حجم بڑھ کر 75 بلین امریکی ڈالرز تک جا پہنچا تھا، جو سن 2002 ء میں صرف پانچ بلین امریکی ڈالرز تھا۔ ایک طرف بھارت اور چین تجارت سمیت باہمی ترقی کے کئی دیگر معاہدوں میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تو دوسری طرف سرحدی تنازعات کی وجہ سے اکثر ایک دوسرے کے آمنے سامنے رہتے ہیں۔ ان سرحدی تنازعات کے باعث ان دو ممالک کے درمیان 1962ء میں ایک جنگ بھی ہو چکی ہے۔

zb/ng(AP)