1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈائٹ مشروبات کا میٹھا کینسر کی ممکنہ وجہ

14 جولائی 2023

عالمی ادارہ صحت کی کینسر سے متعلق ایجنسی کے مطابق ڈائٹ مشروبات میں استعمال ہونے والا میٹھا ایسپارٹیم ممکنہ طور پر کینسر کی ایک وجہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے ایک اور گروپ کے مطابق اس مواد کا قلیل مقدار میں استعمال محفوظ ہے۔

https://p.dw.com/p/4TvHe
Cocktail Pink Paloma
تصویر: picture alliance/Zoonar

جمعہ 14 جولائی کو ایک ہی مطالعے کے یہ دو نتائج جاری کیے گئے۔ ڈبلیو ایچ او کے سرطان پر تحقیق کے خصوصی ادارے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا کہ ڈائٹ مشروبات میں استعمال ہونے والا میٹھا غیرمحفوظ ہے اور ممکنہ طور پر سرطان کی ایک وجہ ہو سکتا ہے، جب کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کا کہنا ہے کہ یہ میٹھا محدود مقدار میں استعمال کیا جائے تو محفوظ ہے۔

کیا سورج کی شعاعوں سے بچانے والی کریمیں کینسر کا سبب بنتی ہیں؟

کینسر پر سنگ میل تحقیق: نوبل انعام یافتہ جرمن محقق کا انتقال

فرانس کے شہر لیوں میں قائم کینسر پر تحقیق کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ میٹھا سرطان کا ممکنہ باعث ہے اور اس کے لیے اس ادارے نے 'شاید‘ یا امکاناﹰ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔

یوں ایسپارٹیم نامی مواد کوکینسر کی ممکنہ موجب سمجھی جانے والی تین سو سے زائد دیگر اشیاء کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ ان چیزوں میں ایلوویرا کا رس اور ایشیائی طریقے سے بنائے گئے سبزیوں کے اچار بھی شامل ہیں۔

تاہم اس میٹھے کے استعمال سے متعلق ضوابط فی الحال تبدیل نہیں کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے غذائیت سے متعلقہ امور کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر فرانچیسکو برانکا کے مطابق، ''ہم نے فی الحال صارفین کو ایسپارٹیم کا استعمال ترک کرنے کی ہدایت نہیں کی۔ ہم فقط یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کا محدود استعمال کر دیں۔‘‘

واضح رہے کہ ایسپارٹیم کم کیلوریز کا حامل ایک میٹھا مادہ ہے، جو عالمی سطح پر مصنوعی میٹھے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ چینی کے مقابلے میں دو سو گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔ یہ مادہ دنیا بھر میں ڈائٹ مشروبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ایسپارٹیم کے استعمال کی منظوری سن 1974 میں امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے دی تھی اور پچاس ملی گرام فی کلوگرام انسانی وزن کے برابر اس کے استعمال کو قابل قبول قرار دیا گیا تھا۔ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق ساٹھ کلوگرام وزن کا کوئی شخص ایسپارٹیم کے پچھہتر پیکٹ استعمال کر سکتا ہے۔ سن 1981 میں اقوام متحدہ نے اس مادے کی سیفٹی پر نظرثانی کرتے ہوئے اس کی قابل قبول حد چالیس ملی گرام فی کلوگرام مقرر کی تھی۔

جوان انسانوں میں بڑی آنت کے سرطان کا بڑھتا ہوا خطرہ

ڈبلیو ایچ او کی کینسر پر تحقیق کی ایجنسی IARC نے رواں برس جون میں ایسپارٹیم کے سرطان کا موجب بننے کے امکانات پر تفتیش کا آغاز کیا تھا۔ اس ادارے کے مطابق انسانوں اور جانوروں پر مطالعے سے فی الحال ایسے محدود شواہد ملے ہیں، جن کی رو سے ایسپارٹیم ایک 'کارسینوجینک مادہ‘ ہے۔

ع ت / م م (اے پی)