کابل حملوں کے ایک روز بعد امن کی علامت ہزاروں غباروں کی تقسیم
25 مئی 2013ایک 31 سالہ تصوراتی آرٹسٹ یزمانی آربولیدا کی طرف سے اس پروجیکٹ کا اہتمام کیا گیا۔ یہ ایک غیر معمولی کوشش ہے افغان باشندوں کو تخلیقی اور تفریحی سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کی، جو عشروں سے جنگ و جدل اور دہشت گردی کے سوا کچھ اور نہیں دیکھ رہے ہیں۔ آج دارالحکومت کابل میں متعدد رضا کاروں نے نیون گلابی رنگ کے قریب دس ہزار غبارے امن کی علامت کے طور پر تقسیم کیے۔ اس پروجیکٹ کی روح رواں آرٹسٹ یزمانی آربولیدا دراصل نیو یارک کے رہنے والے ہیں۔ ان دنوں وہ کابل میں ہیں۔ اپنے اس پروجیکٹ کے بارے میں انہوں نے کہا، 'میں پوری رات دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنتا رہا، مجھے امید نہیں تھی کہ میرا یہ پروجیکٹ ان حالات میں پیش کیا جا سکے گا۔ تاہم تمام رضا کار اس کی تیاریوں میں مصروف رہے اور ہم نے بالآخر آج ہفتے کی صبح اسے عوام کے لیے پیش کر ہی دیا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں کس قدر ٹیلنٹ، مثبت سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کے حامل نوجوان موجود ہیں‘۔
ہفتے کا دن افغانستان کے ورکنگ ویک کا پہلا دن ہوتا ہے۔ آج ہفتے کو قریب 100 افغان فنکاروں اور طالبعلموں نے کابل میں دوکانداروں، ورکرز اور مختلف خاندانوں میں نیون گلابی غبارے تقسیم کیے۔ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے یہ سلسلہ شروع ہوا اور امن کی علامت کے طور پر تقسیم کیے جانے والے ان غباروں کو جن افراد کو دیا گیا، اُن سے کہا گیا کہ وہ آج شام گئے تک انہیں سنبھال کر رکھیں۔
اس پیش قدمی کا وقت خفیہ رکھا گیا تھا اور اس کا انعقاد جمعہ کو کابل میں مہاجرین کی بحالی کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے عملے کے زیر استعمال ایک گیسٹ ہاؤس کے قریب ہونے والے دھماکے اور اس کے بعد فائرنگ، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور کم از کم پانچ مسلح افراد ہلاک ہو گئے تھے، کے چند گھنٹوں بعد ہوا۔ کابل حکام کے مطابق تشدد کی یہ کارروائیاں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔
جمعے کو کابل میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے عملے کے زیر استعمال ایک گیسٹ ہاؤس کے قریب دھماکے اور فائرنگ کے ساتھ ساتھ شدت پسند گیسٹ ہاؤس میں داخل ہو گئے تھے اور بعد میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں یہ پانچ شدت پسند مارے گئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تشدد کے اس واقعے میں ایک اطالوی خاتون اور گیسٹ ہاؤس کے دو نیپالی محافظ بھی زخمی ہوئے اور ان میں سے ایک بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے تربیتی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے تھے۔ اس واقعے میں سات پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ اس علاقے میں اقوام متحدہ کے دفاتر، سفارتحانوں، متعدد افغان سکیورٹی تنصیبات کے ساتھ چند نجی مہمان خانے اور دو ہسپتال بھی قائم ہیں۔ ان میں سے ایک افغان انٹیلی جنس کی طرف سے چلایا جاتا ہے۔ کابل پولیس کے چیف ایوب سالنگی کے بقول دس گھنٹوں تک فائرنگ جاری رہنے کے بعد افغان فورسز نے اُس آخری باغی کو بھی ہلاک کر دیا جو ایک نجی مکان میں چھپا ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردانہ ان کارروائیوں میں اُس نجی مکان کے دو مالکان بھی مارے گئے۔ یہ دونوں مرد عام شہری تھے اور حملہ آوروں نے ان کے مکان میں پناہ لے رکھی تھی۔
km/ij (AFP)