کابل میں خودکش حملے،کم از کم 26افراد ہلاک
11 فروری 2009افغان وزارت دفاع کے مطابق ان حملوں کے بعد شہرمیں فوج تعینات دی گئی ہے۔ ان پے درپے بم حملوں کے بعد شہر میں افراتفری دیکھی گئی ہے اور دیر تک ایمبولینسوں کا شور سنائی دیتا رہا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے خبر ایجنسی AFP کو ایک ٹیلی فون کال میں بتایا کہ کابل میں 16 خود کش حملہ آور داخل کئے جا چکے ہیں اور اب وہاں سلسلہ وار کارروائیاں کی جائیں گی۔
افغان وزارت دفاع نے کہا :’’ ہماری اطلاعات کے مطابق شہر میں ہونے والے ان بم حملوں میں 19 افراد ہلاک جب کہ 54 زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
افغان حکام کے مطابق تعلیم اور انصاف کے مرکزی وزارتی دفاتر کی عمارتوں پر ہونے والے ان حملوں میں سات حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وزارت انصاف کی عمارت جو کابل شہر کے مرکز میں واقع صدارتی محل کے بہت قریب ہے، ان حملہ آوروں کا نشانہ بنی اور حملہ آور سیکیوریٹی اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے ان عمارتوں میں داخل ہوئے۔ ان حملہ آوروں میں سے کچھ عمارتوں کی اوپری منازل تک بھی پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔
ان حملوں اور اندھا دھند فائرنگ کے باعث عمارتوں میں قائم دفاتر کے ملازمین خود کو قید کئے بیٹھے رہے اورسیکیوریٹی اہلکاروں کا عمارتوں میں تلاشی آپریشن گھنٹوں جاری رہا۔
وزارت داخلہ کے مطابق چار حملہ آوروں کو ان عمارتوں کے اندر ہلاک کیا گیا۔ ان حملوں کے بعد حکومت کی جانب سے شہریوں کو گھروں میں رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔
نئے امریکی صدر باراک اوباما کے مندوب برائے پاکستان اور افغانستان رچرڈ ہال بروک جو ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں انہیں اسلام آباد کے بعد کابل پہنچنا ہے۔ رچرڈ ہال بروک کے اعلان شدہ دورہ افغانستان سے قبل افغان دارالحکومت کابل کے مرکز میں سیکیورٹی کے حوالے سے انتہائی حساس علاقے میں ایسے حملوں کو بہت تشویش ناک سمجھا جا رہا ہے۔