کابل میں دس ہزار کلوگرام دھماکہ خیز مواد برآمد، پانچ افراد گرفتار
21 اپریل 2012افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے اہلکار شفیق اللہ طاہری نے ہفتے کو کابل میں کہا کہ مشتبہ دہشت گرد یہ دھماکہ خیز مواد دارالحکومت کے مصروف مقامات پر ایک بہت بڑے حملے کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا: ’اگر اتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد استعمال ہو جاتا تو اس سے بڑے پیمانے پر خونریزی ہو سکتی تھی۔‘
یہ دھماکہ خیز مواد چار سو بوریوں میں موجود تھا اور اسے شہر کے نواح میں پکڑے جانے والے ایک ٹرک میں آلوؤں کی بوریوں کے نیچے چھپایا گیا تھا۔
طاہری نے مزید کہا: ’آلوؤں کے نیچے یہ دھماکہ خیز مواد چھپانے والے تین پاکستانی دہشت گردوں اور ان کے دو افغانی ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے افراد نے پاکستانی طالبان سے تربیت حاصل کی تھی۔
افغان حکام کافی عرصے سے پاکستان پر الزام لگاتے آئے ہیں کہ وہ افغان طالبان جیسے عسکریت پسند گروپوں کو افغانستان میں خفیہ جنگ لڑنے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے۔
پاکستانی حکومت اپنی سرزمین پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام کی تردید کرتی آئی ہے۔
گزشتہ ہفتے افغانستان میں عسکریت پسندوں نے چار صوبوں میں مربوط حملے کیے تھے اور اس دوران انہوں نے دارالحکومت کابل میں سفارتی اور سرکاری علاقوں کو راکٹوں اور فائرنگ سے ہدف بنایا تھا۔
ان حملوں سے طالبان کی معزولی کو گیارہ برس گزرنے کے بعد بھی باغیوں کے منظم ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
افغان طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آئندہ مہینوں میں اس طرح کے مزید حملے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
(hk/ij (Reuters